اب آپ واٹس ایپ پر تیس سیکنڈ کی بجائے ایک منٹ کا ویڈیو سٹیٹس لگا سکتے ہیں
واٹس ایپ نے صارفین کو بہتر تجربہ فراہم کرنے کے لئے اپنے پلیٹ فارم میں ایک اہم تبدیلی کرنے کا ...
واٹس ایپ نے صارفین کو بہتر تجربہ فراہم کرنے کے لئے اپنے پلیٹ فارم میں ایک اہم تبدیلی کرنے کا ...
حیدرآباد میں مقیم نیورولوجسٹ ڈاکٹر سدھیر کمار نے کہا ہے کہ ہفتے میں ایک بار بھی ورزش کرنا جسمانی سرگرمی ...
وفاقی حکومت نے ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں سے آزادی حاصل کرنے کا فیصلہ ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے تمباکو، چینی، سیمنٹ اور کھاد کی صنعتوں میں ٹریس اینڈ ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) ...
رمضان کا مہینہ چل رہا ہے۔ مسلمان روزے رکھتے ہیں جس کا آفاز سحری سے ہوتا ہے۔ ہمیں سحری سے لے کر افطار غروب آفراب رک کچھ کھانا پینا سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ لوگ اس تلاش میں رہتے ہیں کہ انہیں سحری کے لئے کچھ ایسا کھانے کو ملے جو غذائیت سے بھرپور اور صحت افزا بھی۔ تو آئیے آج ہم آپ کو سحری کے وقت کھانے والی پانچ فائدہ مند غذاؤں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ انڈے: انڈے میں پروٹین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ انڈے کھانا دن کے کسی بھی حصے میں غذائیت سے بھرپور کھانا ہے۔ ہمیں روزانہ کم از کم ایک انڈہ تو لازمی کھانا چاہیے۔ دودھ: دودھ میں کیلشیم اور وٹامن پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں کے لئے اہم ہوتے ہیں۔ دودھ کا گلاس روز پینے سے آپ ہڈیوں کے مختلف مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ چنے: چنے میں پروٹین، فائبر، اور آنٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں۔ عموما صبح کے وقت سحری میں ان کو کھانا کچھ طبیعت پر ناگوار محسوس ہو سکتا ہے تاہم چنے آپ کو دن بھر میں بھوک کی شدت سے بچا سکتے ہیں۔ میٹھی لسی: میٹھی لسی میں وٹامن سی اور ای فائبر پائے جاتے ہیں جو ہاضمہ کو بہتر بناتی ہیں۔ ویسے بھی یہ پاکستان میں تقریبا ہر گھر میں پی جاتی ہے۔ لسی تو سحری کے لئے ایک زبردست مشروب ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے۔ پھل: پھل میں آنٹی آکسیڈنٹس اور فائبر پائے جاتے ہیں جو صحت کے لئے بہترین ہوتے ہیں۔ عموما ہم افطار کے وقت پھلوں کا اہتمام کرتے ہیں تاہم سحری میں بھی ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سحری کے وقت پھلوں کو کھانا آپ کا دن بھر توانا رکھ سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے تین ہسپتالوں کا محاصرہ کر لیا ہے، جبکہ شدید گولہ باری کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک نئی مسودہ قرارداد پر ووٹنگ کرنے والی ہے جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے آج پیر کے روز اردن کے شہر عمان میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ قرارداد کا غزہ میں قید اسرائیلی اسیروں کی رہائی میں نرمی کے موقف کوئی کا تعلق نہیں ہے۔ روس اور چین نے امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ متن کو ویٹو کرتے ہوئے اسے "سیاست" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کی طویل عرصے سے دھمکی آمیز زمینی کارروائی کی واضح طور پر مخالفت نہیں کی جہاں تقریباً 1.5 ملین بے گھر فلسطینی ہیں۔ چین نے کہا کہ اس نے یو این ایس سی کی نئی مسودہ قرارداد کی حمایت کی ہے جس پر پیر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل اسے جلد از جلد منظور کر لے گی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی اپنائے گی۔ اس سلسلے جاری ماہ رمضان میں جنگ بندی کی امید کی جا سکتی ہے۔ غزہ لہو لہو اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ میں دو مختلف ہسپتالوں کے علاوہ غزہ سٹی کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا ہسپتال کا بھی محاصرہ جاری رکھا ہے۔ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا ہے کہ اس کا ایک بندہ اس وقت مارا گیا جب اسرائیلی ٹینکوں نے اچانک خان یونس میں ہسپتالوں کے ارد گرد کے علاقوں میں شدید بمباری اور گولہ باری کی۔ رفح میں موجود نجی نیوز ادارے کی رپورٹ کے مطابق فوجی گاڑیاں، ٹینک اور ڈرون کے زریعے ہسپتالوں کو گھیرا گیا ہے۔ وہ ریت کے ڈھیروں کے ساتھ داخلی راستے کو بھی روک رہے ہیں، طبی عملے، مریضوں اور زخمیوں کو اندر سے بحفاظت باہر جانے سے روک رہے ہیں اور ہسپتال کے اندر پھنسے لوگوں اور انخلاء کے لیے ایک محفوظ راہداری فراہم کرنے میں مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے دہشت گرد کریم جان کی بہن نے اقرار کیا ہے کہ ان کا بھائی دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کا رکن تھا۔ کریم جان سیکورٹی فورسز کے حملے میں گوادر پورٹ اتھارٹی (GPA) کمپلیکس پر سات دوسرے افراد کے ساتھ قتل ہوا تھا۔ سیکورٹی فورسز نے گوادر پورٹ اتھارٹی (GPA) کمپلیکس پر ہونے والے حملے کو ناکام بنایا تھا اور بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے تمام آٹھ دہشت گرد ہلاک کر دئیے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق، مقتول دہشت گرد کی بہن نے اپنے بھائی کی لاش پہچان لی اور خاندان کو لاشوں کو واپس کرنے کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کریم جان بلوچستان کے گمشدہ افراد کی فہرست میں بھی شامل تھے۔ تاہم اس واقعے کے بعد حقیقت آشکار ہو گئی ہے کہ وہ دہشتگرد تنظیم میں جا ملے تھے۔ یاد رہے کہ پاکستانی اداروں پر یہ الزام ہے کہ وہ بلوچستان کے بہت سے لوگوں کو گرفتار کئے ہوئے ہیں۔
اپریل کے پہلے ہفتے میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں ایک بار پھر میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کی بجائے خاندانی تعلقات کی بنیاد پر ٹکٹوں کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ نہیں کہ یہ کسی ایک صوبے کی بات ہے بلکہ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان سب اس غیر جمہوری رویہ کے شکار نظر آتے ہیں۔ سندھ میں سینیٹ کے ٹکٹوں کی تقسیم پارٹی کے اندر ذاتی تعلقات کے اثر کو ظاہر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ، میاں رضا ربانی کو امیدواروں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ جبکہ ٹکٹ ایسے افراد کو جاری کیے گئے ہیں جن کے خاندانی تعلقات یا قریبی رشتے ہیں جیسے ندیم بھٹو اور قرۃ العین مری۔ اس رجحان کی عکاسی کرتے ہوئے، سیاسی تجزیہ کار شہاب استو اس سے ایک افسوس ناک حقیقت کھل کر سامنے آئی ہے کہ پاکستانی سیاست میں اب تک میرٹ کی بجائے ذاتی تعلقات کی ترجیح دی جاتی ہے۔ شاید اسی لئےاوسٹو نے ریمارکس دیئے تھے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں زیادہ تر خاندانی اور ذاتی تعلقات کی بنیاد پر ٹکٹیں تقسیم کرتی ہیں۔ انہوں نے اس طرح کرنے کے بجائے سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری اصولوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پنجاب میں جہاں بااثر شخصیات اور پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے دیرینہ ساتھی ہیں انہیں پسند کیا جا رہا ہے جیسا کہ محسن نقوی اور احد چیمہ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ انتخابی عمل نے پارٹی کارکنوں کو پارٹی رہنماؤں سے ذاتی روابط رکھنے والے افراد کے حق میں نظر انداز کر دیا ہے جس سے صرف خاندانی سیاست کو فروغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹکٹ چاہے وہ سینیٹ کے انتخابات کے ہوں یا دوسرے انتخابات کے، صرف بااثر افراد کو ہی جاری کیے جاتے ہیں۔ سینیٹ میں ٹکٹوں کی غیرمنصفانہ تقسیم موروثی سیاست کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی طرح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فیصل جاوید اور اعظم خان سواتی بھی وہ لوگ ہیں جنہوں نے تنقید کے باوجود بار بار سینیٹ کے ٹکٹ حاصل کیے ہیں۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی (جے آئی) سے وابستہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے اصل میں صوبائی نمائندگی اور قانون سازی کی نگرانی کے پلیٹ فارم کے طور پر سینیٹ کی اہمیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود کو صدر آصف علی زرداری نے پاکستان کے باوقار نشان ...
پاکستان اس خوفناک حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہے جس نے ماسکو کو ہلا کر رکھ دیا تھا کیونکہ ...