اردو خبر

Facebook Youtube Instagram Newspaper Medium Reddit Tiktok X Twitter
urdu_khabar_logo
Menu
  • قومی نیوز
  • سیاست کی خبریں
  • کھیل کی خبریں
    • کرکٹ نیوز
  • بزنس کی خبریں
    • معیشت کی خبریں
    • ٹیکنالوجی کی خبریں
  • تفریح
    • فلمیں انڈسٹری نیوز
    • موسیقی نیوز
  • بین اقوامی خبریں
  • علاقائی خبریں
  • لائف سٹائل نیوز
    • صحت
    • سفر

یورپ میں اخوان المسلمون کی سرگرمیوں اور اثرات کا جائزہ

بلال رشید by بلال رشید
نومبر 5, 2025
in اہم خبریں, بین اقوامی خبریں
یورپ میں اخوان المسلمون کی سرگرمیوں اور اثرات کا جائزہ

Jordanians and Palestinians chant slogans and wave the Muslim Brotherhood flags during a demonstration in the Jordanian capital Amman against Israel's deadly assault on the Gaza Strip March 2, 2008. More than 5,000 demonstrators marched peacefully from the headquarters of the Islamist-dominated trade unions to the parliament building in the city centre to protest Israel's deadly assault on the Hamas-run Gaza Strip. AFP PHOTO/AWAD AWAD (Photo credit should read AWAD AWAD/AFP/Getty Images)

حالیہ برسوں میں یورپ کے مختلف ممالک میں بین الاقوامی تنظیم اخوان المسلمون (Muslim Brotherhood) کی سرگرمیوں روابط اور اثرات کے بارے میں خدشات سامنے آئے ہیں۔ مختلف تحقیقی و سیکیورٹی رپورٹس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس تنظیم کا کردار بعض اوقات معاشرتی تقسیم، انتہا پسندی اور عدم استحکام سے جڑا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اگرچہ اخوان المسلمون خود کو سماجی اور مذہبی تحریک کے طور پر پیش کرتی ہے لیکن ناقدین کے مطابق اس کا ڈھانچہ اور نیٹ ورک ایسے پہلوؤں پر مشتمل ہے جو یورپی معاشروں کے استحکام کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔

پوشیدہ نیٹ ورکس

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمون نے یورپ کے مختلف ممالک میں مذہبی مراکز، این جی اوز اور کمیونٹی تنظیموں کے ذریعے ایک وسیع نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے۔ بظاہر یہ ادارے سماجی خدمت یا مذہبی تعلیم کے نام پر کام کرتے ہیں لیکن بعض مبصرین کا خیال ہے کہ ان میں سے کچھ تنظیمیں ایسے نظریات کو فروغ دیتی ہیں جو نوجوانوں میں انتہا پسندی یا علیحدگی کے رجحان کو بڑھا سکتے ہیں۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک میں بعض مساجد اور کمیونٹی سینٹرز پہلے بھی تفتیش کے دائرے میں آ چکے ہیں جن پر سخت گیر نظریات پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

نظریاتی بنیادیں اور اثرات

تاریخی طور پر اخوان المسلمون کی نظریاتی بنیادوں نے مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں کئی تنظیموں پر اثر ڈالا۔ بعض ماہرین کے مطابق حماس، القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں کے فکری ڈھانچے میں اخوان المسلمون کے نظریاتی اثرات واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ اس تناظر میں کہا جاتا ہے کہ یورپ میں انتہا پسندی کے جو مظاہر سامنے آتے ہیں ان کے فکری پس منظر میں اخوان المسلمون کا نظریاتی سلسلہ کسی نہ کسی حد تک شامل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  وزارت قانون نے رکھی ہوئی قانونی ٹیم کی تفصیلات شیئر کرنے سے انکار کردیا.

 انتہا پسندی سے وابستہ واقعات

یورپ میں ہونے والے چند پُرتشدد واقعات کو بعض رپورٹس میں اخوان المسلمون کے اثر و رسوخ کے تناظر میں دیکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر 2024 میں جرمنی کے ایک بازار میں کار سے حملے کے واقعے میں ملوث شخص مبینہ طور پر اُن مبلغین سے متاثر تھا جن کا تعلق اخوان المسلمون سے جوڑا گیا۔
اسی طرح فرانس میں ہونے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ کچھ خیراتی اداروں کے فنڈز بالواسطہ طور پر حماس سے منسلک گروہوں کو منتقل کیے گئے۔ آسٹریا میں 2020 کے ویانا حملے کے بعد بھی وہاں کے سیکیورٹی اداروں نے ایسے نیٹ ورکس پر نظر رکھی جن کے اخوان المسلمون سے روابط ہونے کے شبہات پائے گئے۔
اگرچہ یہ تعلقات براہ راست ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن ایسے واقعات نے تنظیم کے اثر و رسوخ پر سوال ضرور کھڑے کیے ہیں۔

تضادات اور دوہرا معیار

اخوان المسلمون جمہوریت اور بقائے باہمی کے اصولوں کی حمایت کا دعویٰ کرتی ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ تنظیم کے نظریات اور عملی اقدامات میں واضح تضاد موجود ہے۔ یورپ میں امن اور رواداری کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ، تنظیم کے بعض رہنما دیگر ممالک میں ایسی تقاریر اور سرگرمیوں میں شامل پائے گئے جو معاشرتی ہم آہنگی کے برعکس تھیں۔ یہ تضاد تنظیم کے اصل مقاصد  پر مزید سوالات پیدا کرتا ہے۔یورپ میں اخوان المسلمون کے کردار اور اثرات پر بحث ابھی جاری ہے۔ تنظیم کے حامی اسے ایک جائز مذہبی و سماجی تحریک سمجھتے ہیں جبکہ ناقدین کے نزدیک یہ ایک خفیہ نیٹ ورک ہے جو انتہا پسندی اور انتشار کو فروغ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چاند کے مدار میں داخل

بلال رشید

بلال رشید

بلال رشید ایک شہری امور اور سیاسی تجزیہ کار ہیں جو مقامی طرزِ حکمرانی اور شہری ترقی کے معاملات پر تجزیہ پیش کرتے ہیں۔ ان کی تحریریں شہروں کی منصوبہ بندی، بلدیاتی سیاست اور عوامی مفاد سے متعلق موضوعات پر مبنی ہوتی ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

حالیہ خبریں

ای پی آر رزلٹ 2025 میرٹ لسٹ کیسے چیک کریں

ای پی آر رزلٹ 2025 میرٹ لسٹ کیسے چیک کریں

نومبر 11, 2025
قانونی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا

قانونی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا

نومبر 11, 2025
پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ون ڈے میچ لائیو دیکھنے کا مکمل طریقہ

پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ون ڈے میچ لائیو دیکھنے کا مکمل طریقہ

نومبر 11, 2025
یوفون ایڈوانس لون حاصل کرنے کا مکمل طریقہ 2025

یوفون ایڈوانس لون حاصل کرنے کا مکمل طریقہ 2025

نومبر 11, 2025
معروف ماہرِ تعلیم عارفہ سیدہ زہرا لاہور میں 83 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں

معروف ماہرِ تعلیم عارفہ سیدہ زہرا لاہور میں 83 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں

نومبر 10, 2025
آئی فون آف کرنے کا مکمل طریقہ : تمام ماڈلز کے لیے رہنمائی

آئی فون آف کرنے کا مکمل طریقہ :  تمام ماڈلز کے لیے رہنمائی

نومبر 10, 2025

اردو خبر ویب سائٹ عوام کے لئے مقامی اور ٹرینڈنگ خبروں کو شیئر کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ یہاں آپ کیلئے تازہ ترین خبریں ، آراء ، شہ سرخیاں ، کہانیاں ، رجحانات اور بہت کچھ ہے۔ قومی واقعات اور تازہ ترین معلومات کے لئے سائٹ کو براؤز کریں

ہم سے رابطہ کریں
سائٹ کا نقشہ

  ہمارے بارے میں    |    پرائیویسی پالیسی    |    سروس کی شرائط

ای پی آر رزلٹ 2025 میرٹ لسٹ کیسے چیک کریں

ای پی آر رزلٹ 2025 میرٹ لسٹ کیسے چیک کریں

نومبر 11, 2025
قانونی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا

قانونی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا

نومبر 11, 2025
پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ون ڈے میچ لائیو دیکھنے کا مکمل طریقہ

پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ون ڈے میچ لائیو دیکھنے کا مکمل طریقہ

نومبر 11, 2025

ہمارے ساتھ رہئے

Facebook Youtube Instagram Newspaper X Twitter Medium Reddit Tiktok

Add New Playlist

No Result
View All Result
  • Home

© 2025 JNews - Premium WordPress news & magazine theme by Jegtheme.

ہم کوکیز استعمال کرتے ہیں تاکہ ہم آپ کو ہماری ویب سائٹ پر بہترین تجربہ فراہم کریں۔ اگر آپ اس سائٹ کا استعمال جاری رکھتے ہیں تو ہم اس بات کو قبول کریں گے کہ آپ اس سے خوش ہیں۔