ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم میں ایک مسافر قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ 21 نومبر 2024 کو اس وقت پیش آیا جب تورہ بنگش قبیلے کے افراد پر مشتمل دو قافلے ایک دوسرے کی مخالف سمتوں میں سفر کر رہے تھے۔ اچٹ کے مقام پر پہاڑوں میں گھات لگائے حملہ آوروں نے خودکار ہتھیاروں سے ان پر فائرنگ کی جس سے متعدد گاڑیاں متاثر ہوئیں۔
حملے کا پس منظر
یہ قافلے شیعہ مسلک کے افراد پر مشتمل تھے اور پولیس کی حفاظت میں سفر کر رہے تھے۔ ایک قافلہ پشاور کی جانب جبکہ دوسرا پارا چنار کی طرف جا رہا تھا۔ حکام کے مطابق حملے کی وجوہات میں دہشت گردی اور زمینی تنازعات شامل ہو سکتے ہیں، تاہم ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حملے پر حکومتی ردعمل
وزیراعظم اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور علاقے میں سیکیورٹی کے اقدامات کو مضبوط کیا جائے گا۔
زخمیوں کو سی ایم ایچ پشاور اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال علیزئی منتقل کیا گیا ہے۔ ان میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مزید حفاظتی دستے علاقے میں تعینات کر دیے گئے ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
یاد رہے کہ ضلع کرم کے علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات اور زمینی تنازعات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ حالیہ مہینوں میں بھی ان تنازعات کے سبب متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جس سے مقامی آبادی عدم تحفظ کا شکار ہے۔