بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ایک قوم پرست عسکریت پسند تنظیم ہے جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں 2000ء میں قائم ہوئی تھی۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد پاکستانی ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا اور بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی کے لیے کام کرنا ہے۔ بی ایل اے کی جڑیں بلوچ قوم پرست تحریکوں میں ہیں جو 1947ء کے بعد سے ہی بلوچستان میں فعال رہی ہیں۔ یہ تنظیم پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک میں ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر جانی جاتی ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی کی تاریخ
بلوچستان لبریشن آرمی کا قیام 2000ء میں ہوا لیکن اس کے عسکریت پسندانہ اقدامات کی تاریخ بلوچستان میں جاری کئی دہائیوں کی قومی و عسکری جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے۔ بی ایل اے کا قیام بلوچ سرداروں اور قوم پرست رہنماؤں کی سرپرستی میں ہوا جن کا الزام تھا کہ بلوچستان کی معدنیات اور وسائل کی تقسیم میں بے انصافی کی گئی ہے۔ اس تنظیم نے ہمیشہ پاکستانی فوج، سیکورٹی اداروں، اور حکومتی انفراسٹرکچر کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
بی ایل اے تنظیم کے مقاصد اور طریقہ کار
بی ایل اے کا مقصد بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ ریاست تسلیم کروا کر ایک آزاد بلوچ ریاست کا قیام ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے بی ایل اے مختلف عسکری کارروائیوں کا سہارا لیتی ہے جن میں بم دھماکے، راکٹ حملے، اغوا، اور خودکش حملے شامل ہیں۔ بی ایل کی کارروائیاں خاص طور پر پاکستانی سیکورٹی فورسز، گورنمنٹ عہدیداروں اور غیر بلوچ افراد کے خلاف مرکوز ہوتی ہیں۔ گزشتہ روز کیے جانے والے مختلف حملوں میں اسی دہشت گرد تنظیم نے پچاس سے زائد عام پاکستانیوں کی جان لی ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی کے اہم عسکریت پسند رہنما
بی ایل اے کے اہم رہنماؤں میں اسلم بلوچ شامل تھے جنہوں نے تنظیم کی کمان سنبھالی اور تنظیم کو مزید منظم اور مضبوط کیا۔ اسلم بلوچ کی زیر قیادت بی ایل اے نے خودکش حملوں کا آغاز کیا جنہیں ‘فدائی حملے’ کہا جاتا ہے۔ ان حملوں نے تنظیم کو مزید متشدد اور خطرناک بنا دیا۔
بلوچستان لبریشن آرمی کے دہشت گرد حملے
بی ایل اے نے مختلف دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں کوئٹہ میں مارکیٹ میں بم دھماکہ، 2005ء میں سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف پر حملے کی کوشش اور 2018ء میں چینی انجینئرز پر خودکش حملہ شامل ہیں۔ بی ایل اے کے حملے اکثر حکومتی انفراسٹرکچر اور غیر بلوچ آبادی کو نشانہ بناتے ہیں۔
بلوچستان لبریشن آرمی پر الزامات
پاکستانی حکومت بی ایل اے پر الزام لگاتی ہے کہ اسے بھارت، امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے، جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ تاہم، بی ایل اے نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے مقاصد کو خالصتاً بلوچ قوم پرستی کے جذبے پر مبنی قرار دیا ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی کی حالیہ سرگرمیاں
حالیہ برسوں میں، بی ایل اے نے اپنی کارروائیوں کو شہری علاقوں تک پھیلایا ہے اور خودکش حملوں سمیت پیچیدہ حملے کیے ہیں۔ اس دہشت گرد تنظیم نے پاکستانی فوج اور سیکورٹی فورسز پر حملے کیے ہیں جن میں سے کچھ بڑے حملے 2022ء میں نوشکی اور پنجگور میں ہوئے۔
بلوچستان لبریشن آرمی کا تنظیمی ڈھانچہ
بی ایل اے کے تنظیمی ڈھانچہ میں مختلف بلوچ قوم پرست گروپ شامل ہیں۔ تنظیم نے بلوچ ریپبلکن آرمی اور دیگر بلوچ گروپوں کے ساتھ اتحاد بنایا ہے جسے بلوچ راجی آجویی سنگر (براز) کہا جاتا ہے۔ یہ اتحاد تنظیم کی عسکری قوت میں مزید اضافہ کرنے کا سبب بنا ہے۔
بلوچستان لبریشن آرمی کی کارروائیاں اور اس کے اثرات بلوچستان میں سیکورٹی کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت BLA کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے جبکہ تنظیم اپنے آپ کو بلوچ قوم کے حقوق کے لیے لڑنے والا گروپ کہتی ہے۔