نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کے خلاف فوجی مقدمے کی تصدیق
قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فوجی تنصیبات پر توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے ملک کے اعلیٰ فوجی افسران کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ اختیاراتی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ کے سینئر وزرا، تینوں افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے پرتشدد مظاہروں کے پیچھے ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا جبکہ انہوں نے سیاسی اختلافات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس کیوں بلایا گیا؟
اجلاس سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں پر غور کے لیے بلایا گیا تھا۔ مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ سمیت فوجی تنصیبات میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پیر کو ایک خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی جس میں اس طرح کے حملوں کے مجرموں، منصوبہ سازوں اور انجام دینے والوں کے خلاف پاکستان آرمی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
این ایس سی اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں لکھا گیا کہ اجلاس نے مجرموں، سازش کرنے والوں اور سہولت کاروں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت ٹرائل شروع کرنے کے فیصلے کی توثیق کی تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں | لاہور ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
اجلاس میں کیا فیصلہ کیا گیا؟
اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ملک میں تشدد اور فساد کو برداشت نہ کرکے ‘زیرو ٹالرنس’ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔
اجلاس میں 9 مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاء نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔
شرکاء نے ذاتی مفادات کے لیے فوجی تنصیبات پر جلاؤ گھیراؤ اور حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوجی تنصیبات اور سرکاری املاک کے تقدس اور وقار کی خلاف ورزی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
فورم نے واضح کیا کہ کسی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
اجلاس کے شرکاء نے شہداء اور ان کے اہل خانہ کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ بیرونی سرپرستی اور اندرونی سہولت سے کیے جانے والے پروپیگنڈے کا سدباب کیا جا سکے اور اس کے مرتکب عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔