لاہور میں قائم ایک مدرسے کے طالب علم سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزم مفتی عزیز الرحمن، جن کا تعلق جمیعت علمائے اسلام ف سے ہے، نے اعتراف جرم کرلیا ہے اور کہا ہے کہ میں اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں۔ ملزم کا کہنا ہے کہ وہ بھٹک گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے تفتیش کے دوران ملزم نے اقرار کیا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میری ہی ہے جو کہ ان کے شاگرد صابر شاہ نے چھپ کر بنائی تھی۔ ملزم نے مزید اقرار کیا کہ اس نے شاگرد کو امتحان میں پاس کرنے کا جھانسہ دیا اور پھر زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ملزم نے بتایا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ خوف میں مبتلا ہو گئے اور پریشان بھی ہوئے بلکہ میرے بیٹوں نے شاگرد کافی دھمکیاں بھی دیں کہ وہ کسی کو نا بتائے مگر شاگرد نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔
ملزم کا مزید کہنا تھا کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم نے ویڈیو سامنے آنے پر مدرسے سے نکال دیا جبکہ میں مدرسے میں ہی رہنا چاہتا تھا اور اسی باعث ویڈیو بیان جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں | جانئے پاکستان میں عید الفطر کے روایتی کھانوں سے متعلق
ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد وہ ٹاؤن شپ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں شاگردوں کے پاس رہتا جبکہ پولیس نے میری اور بیٹوں کے موبائل کی لوکیشن ٹریس کی اور میاں والی سے گرفتار کیا۔
یاد رہے کہ پولیس نے اپنے شاگرد سے زیادتی کرنے والے ملزمگرفتار کر لیا ہے جبکہ ملزم کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزم نے اپنے شاگرد سے بدفعلی کی تھی جس کے بعد گرفتاری کے لئے ٹاؤن شپ کے علاقے میں پولیس نے چھاپہ مارا لیکن ملزم پہلے ہی فرار ہو چکا تھا۔
تاہم 2 روز بعد ہی پولیس نے خفیہ اطلاعات پر میانوالی سے ملزم کو گرفتار کر لیا۔