پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے ہاکی کھلاڑیوں کو بھارت نہیں بھیجے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد کھلاڑیوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے اس لیے اس وقت انہیں سرحد پار بھیجنا مناسب نہیں۔ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر پاکستان کی 2026 ہاکی ورلڈ کپ میں شرکت کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
پاکستانی اسپورٹس منسٹری نے مردوں کی ہاکی ٹیم کو بھارت بھیجنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ ٹیم اگست اور ستمبر میں بھارت میں شیڈول مینز ایشیا کپ میں حصہ لینے والی تھی۔
وزارت کے ایک ذرائع نے جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے بتایا: "حالیہ جنگی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہمارے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ممکن نہیں۔”
اسی وجہ سے پاکستان نے بھارت میں نومبر میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ میں بھی شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پاکستان کی ہاکی کی شاندار تاریخ کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ ایک وقت میں پاکستان ہاکی کا بے تاج بادشاہ سمجھا جاتا تھا جس نے تین اولمپک گولڈ میڈلز اور چار عالمی ٹائٹلز جیتے تھے۔ لیکن اب پاکستان کی عالمی رینکنگ 15ویں نمبر پر پہنچ چکی ہے۔
ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان آئندہ برس نیدرلینڈز اور بیلجیم میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جگہ بنانے سے محروم ہو جائے۔ حکومت کے ایک اور ذرائع نے بھی اے ایف پی سے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے اگرچہ وزارت خارجہ نے تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔
2008 کے ممبئی حملوں کے بعد سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے تعلقات منقطع کر رکھے ہیں خاص طور پر کرکٹ کے میدان میں۔ بھارت ان حملوں کا الزام سرحد پار موجود شدت پسند گروہوں پر عائد کرتا ہے۔ اسی لیے دونوں ملکوں کی ٹیمیں اب صرف بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں اور وہ بھی غیر جانبدار ممالک میں آمنے سامنے آتی ہیں۔
اسی سال بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے فائنل میچ دبئی منتقل کرنا پڑا۔ اب پاکستان نے بھی اسی طرز پر جواب دیا ہے اور اپنی خواتین کرکٹ ٹیم کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خواتین ٹیم اب رواں سال ہونے والے 50 اوورز کے ورلڈ کپ اور 2026 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بھارت کے بجائے سری لنکا میں اپنے میچز کھیلے گی۔یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان