پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے فرانسییسی سفیر کو نکالنے کے معاملے میں شدید احتجاج کے بعد انہوں نے تحریک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)، جس نے توہین رسالت کے معاملے میں تین روز پرتشدد احتجاج کیا ہے جس میں 100 سے زائد پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں، وہ حکومت سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی توثیق کا مطالبہ کررہی ہے۔
اسلام آباد میں شیخ رشید نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کے روز ، حکام نے بتایا کہ وہ راولپنڈی ، لاہور اور دیگر مقامات پر بھی صورتحال کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومتی کارروائی تحریک لبیک پاکستان پارٹی کے سربراہ سعد رضوی کی گرفتاری کے دو دن بعد ہوئی ہے ، جس کے بعد ان کے حامیوں کی طرف سے مظاہرے شروع کردیئے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں جھڑپوں میں دو اہلکار زخمی ہونے کے بعد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | پولیس اور تحریک لبیک کے درمیان جھڑپیں، 4 افراد جان کی بازی ہار گئے
ٹی ایل پی زرائع کے مطابق پولیس کی فائرنگ سے اب تک تحریک لبیک پاکستان کے 5 کارکن جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پولیس نے ٹی ایل پی کی ہلاکت کی اطلاع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
پولیس نے منگل کو بتایا کہ ان پر انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مودمے درج کئے گئے ہیں۔ فواد چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی گروپ یا جماعت کو ریاست کی پالیسی کو مسترد کرنے کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے اور احتجاج کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
پولیس کے مطابق سعد رضوی کی گرفتاری کا مقصد امن وامان برقرار رکھنا تھا۔ لیکن سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد تیزی سے مظاہرے شروع ہو گئے۔ مظاہرین نے متعدد شہروں میں شاہراہیں اور سڑکیں بند کردی۔
ٹی ایل پی زرائع نے بتایا کہ عمران خان نے 20 اپریل سے قبل فرانسیسی سفیر کو ملک میں پیغمبر اسلام کی تصویر کشی کی فرانسیسی اشاعت پر ملک بدر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم ، حکومت کی جانب سے معاہدہ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔
یاف رہے کہ سعد رضوی اپنے والد خادم حسین رضوی کی اچانک وفات کے بعد نومبر میں تحریک لبیک پاکستان پارٹی کے رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے۔ فرانس کت گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرے اور ان کی اشیاء کا بائیکاٹ بھی کرے تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی قدم نہین اٹھایا گیا ہے۔