اگر آپ پاکستان سے برطانیہ پڑھائی یا ملازمت کے لیے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے بہت اہم ہے۔ اب آپ کو اپنے پاسپورٹ میں ویزا اسٹیکر لگوانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
برطانوی ہائی کمیشن نے ایک نیا آن لائن سسٹم شروع کیا ہے جس کے ذریعے زیادہ تر درخواست دہندگان اب اپنا ویزا اسٹیٹس ڈیجیٹل طور پر چیک کر سکیں گے۔ اس کا مقصد کاغذی کارروائی کو کم کرنا اور ویزا کے عمل کو آسان بنانا ہے خاص طور پر اُن پاکستانیوں کے لیے جو تعلیم یا روزگار کے لیے یوکے کا رخ کرتے ہیں۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اس نئے سسٹم کو "محفوظ، آسان اور مکمل طور پر ڈیجیٹل” قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد پہلے ہی مختلف برطانوی امیگریشن راستوں کے لیے ای-ویزا استعمال کر رہے ہیں اور اب پاکستانی درخواست دہندگان کو بھی یہی سہولت حاصل ہو گی۔
انہوں نے کہا:
"یہ تبدیلی طلبہ اور ورکرز کے لیے ویزا کے عمل کو مزید آسان بنا دے گی۔ درخواست دہندگان اب ویزا پراسیسنگ کے دوران اپنا پاسپورٹ اپنے پاس رکھ سکیں گے، جو پہلے ممکن نہیں تھا۔”
برطانوی ہائی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ ای-ویزا سسٹم صرف ویزا فراہم کرنے کا طریقہ بدلتا ہے اس سے کسی کے امیگریشن حقوق یا قیام کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اب ویزا دکھانے کے لیے کسی پرنٹ شدہ ڈاکیومنٹ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ چاہے ہوائی اڈے پر ہوں، ملازمت کے انٹرویو میں یا مکان کرایے پر لیتے وقت — ویزا اسٹیٹس آن لائن دکھایا جا سکے گا۔ اس سے وقت کی بچت ہو گی اور برطانیہ میں سیٹ ہونے کے عمل کو آسان بنایا جا سکے گا۔
اگرچہ یہ نیا ڈیجیٹل نظام زیادہ تر درخواست دہندگان کے لیے نافذ ہو رہا ہے لیکن کچھ مخصوص کیٹیگریز اب بھی پرانے طریقے پر ویزا اسٹیکر حاصل کریں گی۔ فی الحال وزیٹر ویزا اور ڈیپینڈنٹ ویزا کے لیے پاسپورٹ میں فزیکل لیبل کی ضرورت باقی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ تمام ویزا اقسام کے لیے یہ سسٹم نافذ کیا جائے گا تاکہ آخرکار ہر چیز کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنا دیا جائے۔
یہ تبدیلی ہر سال ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہزاروں پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے خاص طور پر طلبہ اور ہنرمند افراد کے لیے۔ اس کے نتیجے میں کاغذی کارروائی کم ہو جائے گی عمل تیز ہوگا اور اب لوگوں کو اپنے ساتھ ویزا دستاویزات لے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی — صرف آن لائن اسٹیٹس دکھانا کافی ہو گا۔
برطانیہ کا مقصد اپنے امیگریشن سسٹم کو جدید بنانا ہے۔ یہ صرف تیزی لانے کے لیے نہیں بلکہ خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک کے لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے جہاں ہر سال زیادہ سے زیادہ افراد تعلیم اور روزگار کے لیے یوکے کا انتخاب کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پاکستان سے 2025 میں جرمنی ورک ویزہ کیسے حاصل کریں؟