متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر دستخط کی تقریب وائٹ ہاؤس میں 15 ستمبر کو منعقد ہوئی جس کے بعد مشرق وسطی میں امن کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک سمیت دیگر مسلمان ممالک نے اپنے تعلقات قطع کر رکھے تھے جبکہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے امن معاہدہ کر کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
اس تقریب میں بحرین کے وزیر خارجہ نے بھی شرکت کی جبکہ بحرین اور اسرائیل کے ساتھ علیحدہ علیحدہ امن اعلامیہ پر دستخط کیے گئے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کے بعد تعلقات قائم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے باغ میں تقریب کا انعقاد کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے امن معاہدے کی تقریب کے آغاز میں کہا کہ ان تینوں ممالک کے رہنماؤں کی بدولت آج ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف جا رہے ہیں جس میں تمام مذاہب اور ہر طرح کے لوگ امن اور خوشحالی کے ساتھ مل کر جئیں گے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ مشرق وسطی میں امن کی بنیاد کے طور پر کام کرے گا جبکہ دنیا بھر کے مسلمان اب مسجد اقصی میں نماز ادا کر سکیں گے۔ اس موقع ہر اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں سے جلد مزید پانچ عرب ممالک امن معاہدہ کریں گے۔
اس موقع پر امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے اسرائیلی وزیر اعظم کا امن کے لئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امن کے علاوہ کسی بھی چیز کا مطلب تباہی ، غربت اور انسانی تکلیف ہے۔ یہ سیاسی فائدے کے لئے کوئی نعرہ نہیں ہے کیونکہ ہم میں سے ہر ایک مزید خوشحال اور محفوظ مستقبل کے منتظر ہے۔
بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹرعبدالطیف نے اس تاریخی معاہدے کو مشرق وسطی کے تمام لوگوں اور خاص طور پر نوجوان نسل کے لاکھوں افراد کے لئے ایک نئی امید قرار دے دیا۔