الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ دینے کے اختیار کو جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق نےعدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے اوراس حوالے سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق صدر پاکستان کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 57 میں ترمیم کرکے انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 48، 58 اور 107 سے متصادم ہے اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں انتخابات میں تاخیر کے ارادے سے اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے قبل تحلیل کرنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دینے کا حکم دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر 6 نومبر کو عام انتخابات کرانے کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | کینسر کے جدید علاج متعارف کرانے والے فرانسیسی سائنسدان نے عالمی ایو ارڈ جیت لیا
خط کے مطابق وزیراعظم نے صدر پاکستان کو 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دیا تھا ۔ ان کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے لیے عام انتخابات 89 میں دن یعنی 6 نومبر کو ہونے چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ سے انتخابات کے حوالے سے مشاورت کے لئے خط لکھا ہے ۔
صدر نے خط میں اعلان کیا گیا ہے کہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیے جس سے تمام جماعتوں نے اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے ۔