آئی ایم ایف کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر پاکستان کی تنقید
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف ناتھن پورٹر کو پاکستان کے سیاسی اور ملکی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا آئی ایم ایف سے کوئی سرکاری رابطہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف سرکاری اعلامیہ کو دیکھ رہے ہیں اور آئی ایم ایف کی جانب سے تحریری یا ملاقاتوں کے دوران ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نمائندہ نے کیا بیان دیا؟
یہ ریمارکس پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئز کے ایک بیان شیئر کرنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
ان سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حالیہ سیاسی پیش رفت کو دیکھ رہے ہیں اور جب کہ ہم ملکی سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے، ہم امید کرتے ہیں کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے مطابق آگے بڑھنے کا ایک پرامن راستہ تلاش کیا جائے گا۔
پاکستان کی سیاست پر ایسا ہی بیان اس سے قبل عمران کی گرفتاری کے بعد بھی جاری کیا گیا تھا۔
جواب میں وزیر نے آئی ایم ایف کے ریمارکس کو "غیر معمولی” قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ آئی ایم ایف ایسا بیان عام طور پر نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں | نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں کمی کردی
یہ ایک غیر معمولی چیز ہے، کیونکہ ہم (حکومت) جمہوریت کے حامی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے آئین کے پیرامیٹرز کے تحت کام کریں اور قانون کی حکمرانی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تکنیکی سطح پر آئی ایم ایف کے ساتھ منسلک ہے اور پیش رفت ہو رہی ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ پروگرام کی بحالی میں مسلسل تاخیر دونوں فریقوں (پاکستان اور آئی ایم ایف) کے مفاد میں نہیں ہے۔ بے یقینی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔