پہلگام میں ہونے والے ہلاکت خیز حملے نے بھارت اور پاکستان دونوں میں شدید تنقید اور بحث کو جنم دیا ہے۔ سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ بھارتی حکام نے حملے کے فوراً بعد مشتبہ افراد کے نام اور تصاویر جاری کر دیں جس سے تحقیقاتی عمل پر سوالات اٹھنے لگے۔
اس حملے میں شیلش بھائی کلٹھیا نامی شخص جو کہ گجرات سے تعلق رکھتے تھے جان کی بازی ہار گئے۔ ان کی بیوہ نے بی جے پی رہنما سی آر پاٹل اور مقامی انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا:
آپ کے پاس تو وی آئی پی گاڑیوں کی بھرمار ہے لیکن جب ضرورت تھی تب نہ کوئی فوجی تھا اور نہ طبی امداد پہنچی۔
یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حملے کے وقت سیکیورٹی اور ایمرجنسی رسپانس میں کتنی بڑی کوتاہی ہوئی ہے۔
معروف صحافی انورادھا بھاسن نے بھی سرکاری بیانیے پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا:
یہ واقعہ دنیا کے سب سے زیادہ فوجی موجودگی والے علاقوں میں سے ایک میں ہوا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ فورسز تاخیر سے پہنچیں مگر مشتبہ افراد کی تفصیلات فوراً جاری کر دی گئیں۔
اسی طرح سیکیورٹی تجزیہ کار امیتابھ میتو نے اس واقعے کو بڑی انٹیلیجنس ناکامی قرار دیاہے۔ ان کا کہنا تھا:
آپ چاہے جیسے بھی دیکھیں یہ سیکیورٹی نظام کی واضح خامیوں کو ظاہر کرتا ہے۔
حملے کے صرف چند گھنٹوں کے اندر مشتبہ افراد کے نام اور تصاویر جاری ہونے سے عوام اور میڈیا میں یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ کیا واقعی شفافیت اور جانچ کے درست اصول اپنائے جا رہے ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ 26 سیاحوں کی جان لے گیا جو کہ گزشتہ تقریباً 20 سال میں شہریوں پر ہونے والا سب سے خطرناک حملہ بن گیا ہے۔ اس نے علاقے میں قائم معمولی سی امن فضا کو بھی ختم کر دیا ہے۔
بھارت نے اس حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام عائد کر دیاہے۔ لیکن پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دے کر مسترد کر دیاہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارت کو کسی بھی قسم کے جارحانہ اقدام سے باز رہنے کا انتباہ دیاہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ:
پاکستان خود کوئی کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن اگر کوئی اشتعال انگیزی ہوئی تو ہم بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔