کراچی میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوج طلب کر لی گئی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اس صورتحال میں مدد کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کراچی میں فیل ہو چکا ہے جبکہ وفاق کی کراچی پر سو فیصد توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو کراچی کی بہت زیادہ فکر ہے وہ یہ چاہتے ہیں کہ کراچی پاکستان کا بین الاقوامی مرکز بن کر ابھرے اور ایک بار روشنیوں کا شہر کہلائے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کراچی کا کام تین مرحلوں میں ہو گا۔ مزید بتایا کہ پہلا مرحلہ نولں کا فضلہ لینڈ فل سائٹس تک پہنچانا، دوسرا مرحلہ بند نالوں کو کھولنا جبکہ تیسرا مرحلہ پورے کراچی میں جراثیم کش اسہرے کرنا ہے۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے اپنے تنقیدی بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے کراچی والوں کو صرف سہانے خواب ہی دکھائے جاتے رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم کی جانب سے کراچی والوں سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے۔ مئیر کراچی وسیم اختر نے کراچی کے مسائل کا حل آرٹیکل 140 اے کو قرار دیا اور کہا کہ اس آرٹیکل کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کیا جائے۔
زرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ مینیجمنٹ اتھارٹی کو کراچی بھیجنے سے متعلق منظوری دے دی گئی ہے جبکہ یہ ہنگامی منظوری وفاقی کابینہ سے لی گئی ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کابینہ سے منظوری کے بعد ہی کراچی میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔
افواج پاکستان کے شعبہ عامہ آئی ایس ہی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کے لئے بھیجا گیا ہے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں کہا ہے کہ عمران خان کو کراچی کی بہت فکر یے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر کہا جائے۔ اسی ضمن میں انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے ایک سمری میں دستخط کئے گئے ہیں جس کے مطابق پاکستان آرمی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور فرٹیرئیر ورک آرگنائزیشن کراچی میں بارش اور کچرے سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کرے گی اور انہی اداروں کے زریعے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وزیر اعلی سندھ بھی اس معاملے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔