پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے دو بینکوں سے 18 ارب روپے کا قرض حاصل کیا ہے اور فلائٹ آپریشن کی معطلی کو فی الحال ٹال دیا ہے جبکہ پی آئی اے نے اپنے تمام عملے کی تنخواہیں بھی ادا کردی ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قومی ائیرلائن نے قرضے کی رقم سے سب سے اہم اور فوری ضروری واجبات کی ادائیگی کی ہے جس کی وجہ سے پی آئی اے کا آپریشن مکمل طور پر جاری ہے اور تمام پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کا دنیا بھر میں مضبوط نیٹ ورک موجود ہے اور بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازوں کے لیے طیاروں کی مناسب تعداد بھی موجود ہے، جس کے ذریعے فضائی آپریشن جاری رہیں گے۔
پی آئی اے نے 7 ستمبر کو کہا تھا کہ اس نے اپنے 13 میں سے 5لیز پر لیے گئے طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا ہے اور مالی بحران کے پیش نطر مزید چار طیاروں کو بھی گراؤنڈ کرنے کا امکان ہے۔ پی آئی اے نے حکومت سے 22 ارب 9 کروڑ روپے کے ہنگامی بیل آؤٹ کی درخواست کی تھی جسے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مسترد کردیا تھا۔
ای سی سی نے ایف بی آر کو ماہانہ 1.3 ارب روپے کی ادائیگی موخر کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی جو پی آئی اے ایف بی آر کو ایف ای ڈی کی مد میں ادا کرتی ہے اور 0.7 ارب روپے ماہانہ جو پی آئی اے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو ادا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بھارت اکتوبر تک خلابازوں کو مشن پربھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے
ایئرلائن نے خبردار کیا تھا کہ بوئنگ اور ایئربس ستمبر کے وسط تک اسپیئر پارٹس کی فراہمی معطل کر سکتے ہیں۔
جبکہ گزشتہ ماہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو آف پاکستان (ایف بی آر) نے پی آئی اے کے 13 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے تھے جس کی وجہ سے قومی ائیرلائن کو مکمل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔