امریکی حکومت نے جمعہ کو ایک بار پھر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انہیں ہٹانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس بارے میں پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان سے متفق ہے۔
ایک روز قبل، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا تھا کہ گزشتہ ماہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں "سازش” کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر بات نہیں کر سکتے کہ میٹنگ میں کیا بات ہوئی، لیکن انہوں نے کہا کہ "سازش” کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
این ایس سی کا اجلاس گزشتہ ماہ سابقہ وزیراعظم عمران خان نے بلایا تھا جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ امریکی حکومت انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان، جنہیں گزشتہ ہفتے کے روز تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے باہر کر دیا گیا تھا، نے 27 مارچ کو اپنی معزولی سے قبل ایک عوامی اجتماع میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو امریکی حکومت نے دھمکی دی تھی اور انہیں نکالنے کی سازش میں اپوزیشن امریکہ کے ساتھ ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں | بھارتی مسلمان رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی غیر محفوظ
آج معمول کی پریس بریفنگ میں محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بار پھر عمران خان کے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ امریکی حکومت فوجی ترجمان کے بیان سے متفق ہے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہمارا پیغام اس پر واضح اور مستقل رہا ہے کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں کی پرامن برقراری کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایک سیاسی جماعت پر دوسری سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے چاہے وہ پاکستان میں ہو یا دنیا بھر میں کہیں بھی۔
ہم وسیع تر اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، بشمول قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی پریس بریفنگ میں سازش کی تردید پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس سے اتفاق کریں گے۔
انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پاکستان کا وزیر اعظم بننے پر مبارکباد بھی دی اور پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیا۔