پاکستان کا غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس منجمد کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں
وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ ملک میں ڈالر کا شدید بحران ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کا غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت میں وزیر مملکت نے کہا کہ ہم غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور ایسی کوئی کارروائی کرنے کی کوئی تجویز نہیں آئی ہے۔
یاد رہے کہ مئی 1998 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے ملک کے پہلے جوہری تجربات کے بعد تمام کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کر دیا تھا۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر آج ایک ماہ سے بھی کم کی درآمدات کو پورا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ غوث نے کہا کہ حکومت نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ کو آئی ایم ایف کے ساتھ شئیر کیا ہے اور آئی ایم ایف اب بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھی | حکومت ڈالر لانے کے لیے قانون میں ترمیم کر سکتی ہے
نصف سے زائد طجٹ قرض کی ادائیگی کے لئے مختص
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ جمعہ کو 14.5 ٹریلین روپے (تقریباً 50.5 بلین ڈالر) کا بجٹ پیش کیا جس میں نصف سے زائد رقم 7.3 ٹریلین روپے قرضے کی ادائیگی کے لیے مختص کی گئی تھی اور ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے قرض ملنے میں حکومت کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ نویں جائزے کو جلد از جلد مکمل کریں۔ ہمارے پاس نویں جائزے کو مکمل کرنے کے لیے کم وقت ہے۔ وزیر نے کہا کہ فنڈ سے بجٹ میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستانی حکام کو یقین دلایا ہے کہ ان کی تنظیم تازہ ترین جائزہ مکمل کرے گی۔