وزیر اعظم شہباز شریف نے کئی دنوں سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد چند دنون میں خود آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آٹے، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرین اور پولیس کے درمیان کئی دنوں سے جاری جھڑپوں میں کم از کم تین مظاہرین اور ایک پولیس افسر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
فی الحال 83 ملین ڈالر کی سبسڈی کے اعلان اور علاقائی حکومت کو آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی امید دلانے پر منگل کو احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے اپنی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زمینی صورتحال کا ذاتی طور پر جائزہ لینے اور مذاکرات کی میز پر مسائل کے حل کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے چند روز میں آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کے فرمان کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور وہاں امن و امان برقرار رکھنا اولین ترجیح ہے۔
یاد رہے کہ کشمیر کا ہمالیائی علاقہ 1947 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے۔ دونوں ممالک اس علاقے کے ایک حصے پر حکومت کرتے ہیں جبکہ مکمل حصے پر ملکیت کا دعوی کرتے ہیں۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 11 مئی سے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا تھا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر آزاد کشمیر بھر میں جاری لاک ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم انوار الحق کا اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔