نوشہرہ میں خودکش دھماکہ، مولانا حامد الحق حقانی جاں بحق
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں جمعہ کے روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا حامد الحق حقانی سمیت چار افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق، دھماکہ جمعہ کی نماز کے بعد ہوا اور اس کا ہدف مولانا حامد الحق تھے۔ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل پولیس ظلفقار حمید نے تصدیق کی کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔
ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ دھماکے میں 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر پشاور کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا، جہاں ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، دھماکے کے نتیجے میں مسجد کا ایک حصہ بھی متاثر ہوا ہے۔
مولانا حامد الحق حقانی کا پس منظر
مولانا حامد الحق حقانی نے 2018 میں اپنے والد مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد جمیعت علمائے اسلام (س) کی قیادت سنبھالی تھی۔ مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ پر چاقو کے وار کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔
دارالعلوم حقانیہ، جسے مولانا عبد الحق حقانی نے ستمبر 1947 میں قائم کیا تھا، ایک معروف دینی ادارہ ہے جو وقتاً فوقتاً تنازعات کی زد میں رہا ہے۔ اس مدرسے پر بعض حلقوں کی جانب سے ماضی میں تنقید کی گئی، تاہم انتظامیہ نے ہمیشہ الزامات کی تردید کی ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر
پاکستان، خاص طور پر مغربی سرحدی علاقوں میں، 2021 میں افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 1,500 سے زائد شہری، سیکیورٹی اہلکار اور عسکریت پسند مارے گئے، جس سے یہ گزشتہ چھ سال کا سب سے زیادہ ہلاکت خیز سال ثابت ہوا۔
جنوری میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب میں پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جو مبینہ طور پر افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
گزشتہ ماہ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تنازعات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار حملے شامل ہیں۔
حکام دھماکے کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں اور سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔