فلسطین غزہ میں ایک سال سے زائد عرصے سے جاری انسانی بحران، قحط اور پانی کی شدید قلت نے لاکھوں افراد کو موت، بھوک اور بیماری کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ان سنگین حالات میں متحدہ عرب امارات (UAE) نے انسان دوستی اور تسلسل کے ساتھ جو کردار ادا کیا ہے وہ عالمی سطح پر قابلِ تعریف اور ایک مثالی امدادی ماڈل بن چکا ہے۔
اماراتی امداد: ہنگامی امداد سے لے کر پائیدار حل تک
امارات کی جانب سے غزہ کے عوام کے لیے دی جانے والی امداد صرف وقتی یا علامتی نہیں بلکہ جامع، منظم اور پائیدار ہے۔ ان اقدامات میں درج ذیل شامل ہیں:
1.5 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی مالی امداد فلسطینی عوام کو فراہم کی جا چکی ہے۔
خوراک، طبی امداد، پناہ گاہیں، پینے کا پانی اور بنیادی خدمات پر مبنی بڑے پیمانے کی مدد زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے پہنچائی گئی ہیں ۔
"Operation Chivalrous Knight 3" کے تحت کئی طویل المدتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں جن کا مقصد صرف فوری ریلیف نہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی ہے۔
غذائی بحران: لاکھوں افراد کو قحط سے نکالنے کی کوشش
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ کی تقریباً 39 فیصد آبادی کئی دنوں تک بھوکی رہتی ہے جبکہ 5 لاکھ سے زائد افراد قحط جیسی صورتحال کا شکار ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی امداد نے اس المیے کو مزید شدت اختیار کرنے سے روکا ہے۔
غذائی امداد کے میدان میں متحدہ عرب امارات نے انتہائی منظم اور کثیرالجہتی اقدامات کیے ہیں ۔ خالدہ امدادی جہاز کے ذریعے 7,166 ٹن امدادی سامان غزہ پہنچایا گیاہے۔ جس میں 4,372 ٹن خالص خوراک شامل تھی۔ اسی طرح "Birds of Goodness” کے تحت کئی بار فضائی راستے سے ضروری اشیاء کو براہِ راست غزہ میں گرایا گیا ہے تاکہ فوری طور پر ضرورت مندوں تک رسائی ممکن ہو۔ بڑھتے ہوئے نان کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے امارات نے غزہ میں 21 خودکار فیلڈ بیکریز کو نہ صرف آٹا بلکہ دیگر ضروری اجزاء بھی فراہم کیے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر تازہ روٹی مہیا کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی 50 سے زائد فلاحی سوپ کچن قائم کیے گئے ہیں جو روزانہ ہزاروں متاثرہ افراد کو گرم اور تازہ کھانا فراہم کر رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران "افطار مہم” کے تحت اماراتی ہلال احمر نے 13 ملین کھانے تقسیم کیے 44 سوپ کچن کو سپورٹ فراہم کی گئی جس سے 2 ملین سے زائد افراد کو فائدہ پہنچا جبکہ 17 بیکریوں کے ذریعے 3.12 ملین افراد کو روٹی مہیا کی گئی۔
پانی کا بحران: فوری اقدامات اور طویل المدتی منصوبے
غزہ میں 80 فیصد سے زائد واٹر نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے۔ امارات نے فوری ردعمل میں درج ذیل اقدامات کیے:
6 ڈیسالینیشن پلانٹس کی تنصیب جن کی کل یومیہ استعداد 20 لاکھ گیلن ہے جس سے 6 لاکھ افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
پانی کی فراہمی کے لیے 6.7 کلومیٹر لمبی نئی پائپ لائن مصر سے جنوبی غزہ تک تعمیر کی جا رہی ہے جو روزانہ 15 لیٹر پانی فی فرد کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔
پانی کے کنوؤں کی کھدائی و بحالی اور متاثرہ علاقوں میں سیوریج نیٹ ورک کی بحالی جاری ہے۔
یہ تمام اقدامات "چیوِلرس نائٹ 3” کے فریم ورک کے تحت جاری ہیں جن کا ہدف نہ صرف موجودہ بحران کا مقابلہ کرنا بلکہ مستقبل کے لیے پائیدار حل فراہم کرنا ہے۔
طبی امداد: زندگی کی طرف واپسی
امارات نے سینکڑوں زخمیوں کو اپنے اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا ہے۔ اس کے علاوہ:
درجنوں طبی کیمپ اور موبائل کلینکس قائم کیے گئے ہیں۔
ادویات اور طبی آلات زمینی و فضائی راستے سے پہنچائے گئے ہیں۔
برق رفتاری اور مؤثر رسپانس: ایک منفرد مثال
BBC کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے ” وقفہ” کا اعلان ہونے پر امارات نے 25 ٹن امداد فوری فضائی طور پر گرائی ہے۔ ریورٹرز کے مطابق 100 سے زائد ٹرک امداد سرحد پار منتقل کی گئی ہے۔
عالمی امداد میں سب سے نمایاں کردار
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اب تک غزہ میں دی جانے والی کل بین الاقوامی امداد کا 44 فیصد صرف متحدہ عرب امارات کی طرف سے آیا ہے جو اسے سب سے بڑا معاون ملک بناتا ہے۔
غزہ کے عوام کے لیے متحدہ عرب امارات کی یہ مدد انسانی ہمدردی کا محض اظہار نہیں، بلکہ مسلسل اور منظم منصوبہ بندی ترقی کا عہد ہے۔ آپریشن چیوِلرس نائٹ 3 کے تحت جاری منصوبے، فوری ریلیف اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے امتزاج سے فلسطینی عوام کے لیے امید کی کرن بن چکے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے واضح کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف آج بلکہ مستقبل میں بھی غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا
یہ بھی پڑھیں : پاکستان اور متحدہ عرب امارات: اقتصادی تعاون کی نئی راہیں