صدر عارف علوی انتخابات وقت پر ہونے کے لئے پرامید
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انتخابات میں تاخیر کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔
صدر نے ایوان صدر میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر کاظم خان کی قیادت میں ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بروقت انتخابات ملک کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی راہ ہموار کریں گے۔
آئین کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور
انہوں نے آئین کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملکی تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ انتخابات میں تاخیر نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ گورنر کے پی ایک جمہوری شخص ہیں اور انہوں نے انہیں آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کی تاریخ طے کرنے کی ترغیب دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں | پولیس اور ادارے زمان پارک اطراف سے پیچھے ہٹ گئے
صدر کا مفاہمت کے لئے کردار
انہوں نے کہا کہ وہ اپنا آئینی کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کے فیصلوں کی سپریم کورٹ نے بھی توثیق کی ہے۔ صدر نے کہا کہ وہ اختلافات کو کم کرنے اور سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ملک کی خاطر کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت سے ملنے کو تیار ہیں۔ صدر نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے بھی کہا ہے کہ وہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کریں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے حکومت کے ساتھ اچھے کام کرنے والے تعلقات ہیں۔ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ ان کی پختہ رائے ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا کیونکہ بہتر اور موثر مالیاتی انتظام معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔
کرپشن کے خلاف ہوں: صدر
انہوں نے کہا کہ وہ کرپشن کے خلاف ہیں کیونکہ اس سے بری طرح نقصان ہوا ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل پارلیمنٹ کو واپس کر دیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فیصلہ سازی میں تاخیر، میرٹ کی خلاف ورزی، اقربا پروری اور کرپشن نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ سچے اور ذمہ دارانہ تجزیے اور آراء پیش کرکے لوگوں کو آگاہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ نئے میڈیا کے عروج کے باوجود پرنٹ میڈیا اب بھی لوگوں کی رائے کو تشکیل دینے اور انہیں اہم مسائل سے آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ صدر نے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔