پاکستان نے جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 80,000 سم کارڈز کو بلاک کر دیا ہے۔ یہ اقدام حکومت کے ان اقدامات کا حصہ ہے جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہیں۔
جعلی خبروں کی روک تھام کی ضرورت
پارلیمانی سیکریٹری، ساجد مہدی، کے مطابق جعلی خبروں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے نہ صرف ملک میں انتشار پھیل رہا ہے بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر بھی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔ حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ (PECA) میں اصلاحات متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، تاکہ ایسے کیسز کی سماعت جلد مکمل کی جا سکے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے پہلے ہی کئی غیر قانونی سم کارڈز بند کر دیے ہیں اور عوامی آگاہی مہم بھی شروع کی ہے تاکہ صارفین اپنی سم کارڈز کی تصدیق کروا سکیں۔ اب تک، کئی جعلی CNICs پر رجسٹرڈ سم کارڈز کو تین مراحل میں بلاک کیا جا رہا ہے۔
جعلی خبروں کا ایک اہم ذریعہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں۔ حکومت نے پی ٹی آئی کے اراکین سمیت 22 افراد کو گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر فوج کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ، وی پی اینز کی رجسٹریشن اور نگرانی کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ آن لائن سرگرمیوں پر کنٹرول بہتر بنایا جا سکے۔
حکومت امید کرتی ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف جعلی خبروں کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ ڈیجیٹل ماحول کو محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے گا۔