پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے 80 سابق اراکینِ قومی اسمبلی کو سرکاری طور پر سنی اتحاد کونسل کا حصہ قرار دے دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے نئے پارٹی پوزیشن لسٹ کے مطابق، پی ٹی آئی اب قومی اسمبلی میں موجود نہیں ہے اور اس کے تمام اراکین سنی اتحاد کونسل کے تحت کام کر رہے ہیں۔
یہ تبدیلی انتخابات ایکٹ 2017 کی ترامیم کے نتیجے میں سامنے آئی ہے، جس کے تحت آزاد امیدواروں کو اپنی سیاسی وابستگی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سابق پی ٹی آئی اراکین میں سے 39 براہِ راست پی ٹی آئی کے تحت منتخب ہوئے تھے جبکہ 41 آزاد امیدوار تھے جو بعد میں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے۔
اس تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کے پاس قومی اسمبلی میں کوئی نمائندگی نہیں رہی۔ قومی اسمبلی کی نئی پوزیشن لسٹ میں دیگر جماعتوں کی سیٹوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن میں مسلم لیگ (ن) کی 110، پیپلز پارٹی کی 69، اور جمعیت علمائے اسلام کی 22 سیٹیں شامل ہیں۔
یہ صورتحال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب سپریم کورٹ نے حال ہی میں فیصلہ دیا کہ PTI کو مخصوص سیٹیں الاٹ کی جائیں گی، تاہم انتخابی ایکٹ کی ترامیم کی وجہ سے اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو سکا۔
اس تبدیلی نے قومی سیاست میں PTI کے کردار پر گہرے اثرات ڈالے ہیں، اور اس کے نتیجے میں سابق PTI اراکین کی سیاسی وابستگی اب مکمل طور پر سنی اتحاد کونسل میں تبدیل ہو چکی ہے، جو پاکستان میں ایک مذہبی جماعت ہے۔