بھارت کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سب سے بڑا میچ ہارنے کے بعد پاکستان کا اگلے مرحلے تک پہنچنے کا سفر اگر مگر کا شکار ہوگیا ہے۔ اس شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ کے سپر 8 مرحلے میں رسائی کے لئے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
دو میچز ہارنے کے بعد پاکستان ٹیم کی سپر 8 رسائی دوسری ٹیموں پر منحصر ہوگئی ہے۔ پاکستان کو اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لئے بقیہ دونوں میچز جیتنا ضروری ہے، اور ساتھ ہی امید کرنی ہوگی کہ امریکا اپنے دونوں میچز ہار جائے۔ پاکستان کے لئے یہ صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے اور ان کی کامیابی کا دارومدار نہ صرف اپنی کارکردگی پر بلکہ دوسری ٹیموں کے نتائج پر بھی ہے۔
پاکستان کو اپنے اگلے دو میچز کینیڈا اور آئرلینڈ کے خلاف کھیلنا ہیں۔ ان دونوں میچز میں فتح حاصل کرنا پاکستان کے لئے لازمی ہو گیا ہے۔ دوسری طرف، امریکا کو اپنے باقی دو میچز انڈیا اور آئرلینڈ کے خلاف کھیلنے ہیں۔ اگر امریکا ان میں سے کوئی ایک میچ بھی جیت جاتا ہے تو وہ سپر 8 مرحلے کے لئے کوالیفائی کر لے گا، جس سے پاکستان کی رسائی مزید مشکل ہو جائے گی۔
اگر امریکا دونوں میچز ہار جاتا ہے اور پاکستان اپنے دونوں میچز جیت جاتا ہے تو پاکستان سپر 8 میں پہنچ سکتا ہے۔ اس صورت میں، پاکستان اور آئرلینڈ کا میچ ناک آؤٹ کی حیثیت اختیار کر جائے گا، جس میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیم سپر 8 مرحلے میں پہنچے گی۔
واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بیٹرز کی لاپروائی، غیر ذمہ داری اور غفلت نے پاکستان کو جیتا ہوا میچ ہروا دیا۔ بھارت کے خلاف پاکستانی بیٹرز 120 رنز کا ہدف بھی حاصل نہ کر سکے۔ فخر زمان، شاداب خان، اور عماد وسیم جیسے کھلاڑیوں نے جب سنگلز بنانے تھے اس وقت لمبی ہٹ لگانے کی کوشش کرتے رہے اور جب ہٹ لگانی تھیں تو سنگلز بنائے۔ اس غیر متوازن حکمت عملی نے پاکستان کو شکست کے دہانے پر پہنچا دیا۔
بھارت نے میچ 6 رنز سے جیت کر پاکستان کی سپر 8 تک رسائی تقریباً ناممکن بنا دی۔ اس شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کو نہ صرف اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے بلکہ دیگر ٹیموں کے نتائج پر بھی نظر رکھنی ہوگی۔ اگر امریکا نے آئرلینڈ کو ہرا دیا تو پاکستان کے لئے ورلڈ کپ کا سفر ختم ہو سکتا ہے۔
اس موقع پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اپنی کارکردگی میں بہتری لانے اور اپنے کھیل میں تسلسل پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر پاکستان ٹیم اپنی غلطیوں سے سیکھے اور اگلے میچز میں بہترین کارکردگی دکھائے تو وہ سپر 8 مرحلے میں پہنچ سکتی ہے۔ تاہم، اس کے لئے ٹیم کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی ہوگی اور کھلاڑیوں کو زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کھیلنا ہوگا۔ پاکستانی شائقین کو بھی اپنی ٹیم کی حمایت جاری رکھنی چاہیے اور امید کرنی چاہیے کہ ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی۔