اپوزیشن کی جانب سے مخالفت اور ووٹ نا دئیے جانے کے باعث سینیٹ میں ہیش کردہ انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل منظور نہیں ہو سکا ہے جبکہ اسلام آباد وقف پراپرٹی بل بھی کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل اور اسلام آباد وقف پراپرٹی بل پیش کیا گیا جو اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہیں ہو سکا ہے اور مسترد کر دیا گیا ہے۔
مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے جب سینیٹ میں انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل اور اسلام آباد وقف بل منظوری کے لئے پیش کیا جانے لگا تو انہوں نے بل پیش کرنے کی اجازت چاہتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی بلز معاملات سے متعلق ڈیڈ لائن بہت قریب آ گئی ہے لہذا یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اس میں ہم سب کو متفق ہو جانا چاہیے۔
اس موقع پر سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ آج یہ قومی سلامتی کا مسئلہ کیسے بن گیا ہے جبکہ ڈاکٹر شہزاد وسیم نے تو کہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے مسائل نواز شریف اور زرداری کی وجہ سے ہیں۔
اس کے بعد ڈاکٹر شہزاد وسیم کی جانب سے کہا گیا کہ میں نے تو کسی کا نام نہیں لیا تھا پتہ نہیں منی لانڈرنگ کا نام آئے تو یہ اتنے حساس کیوں ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر حکومت اور اپوزیشن مل کر کام کریں اس سے ہمارے وقار میں اضافہ ہو گا۔ اپوزیشن نے سینٹ میں مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر شہزاد وسیم اپنے بیان سے رجوع کریں اور معافی مانگیں۔
شیریں رحمان کہنے لگیں کہ اب دیکھیے گا اپوزیشن کا سارا زور اس بات پر ہو گا کہ بل پیش نا کرنے دیا جائے اور بل پیش کرنے کی تحریک کو مسترد کر دیا جائے۔ مشاہد اللہ خان نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار دیکھ رہا ہو کہ قائد ایوان اپوزیشن پر لڑائی کی خاطر لپک رہے ہیں۔
اس موقع پر چئیرمین سینیٹ نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بل پیش کرنے کی اجازت دے دی جبکہ سینیٹ کی جانب سے دونوں بلز کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔