پولیس کا کہنا ہے کہ رائفل سے لیس مسلح افراد نے آسٹریہ کے وسطی ویانا میں چھ مختلف مقامات پر فائرنگ کی ہے جس میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
آسٹریہ کے چانسلر سبسٹین کرز نے اسے گھناونا دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ ایک بندوق بردار بھی مارا گیا ہے۔
مزید پڑھئے | امریکی انتخابات: امریکی عوام آج اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے گی
آسٹریہ کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس کم از کم ایک حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے جو ابھی باقی تھا۔ فائرنگ کا تبادلہ ویانا کے وسطی عبادت خانے کے قریب ہوا ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کا نشانہ کیا تھا۔
شہر کے پولیس چیف نے بتایا کہ دو مرد اور ایک خاتون ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ کم از کم 12 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ حملہ آسٹریہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹنے کے لئے نئی قومی پابندیاں عائد کرنے سے چند گھنٹے قبل ہوا تھا۔ بہت سارے لوگ بازاروں اور ریستوراں سے لطف اندوز ہوکر باہر جا رہے تھے جو اب نومبر کے آخر تک بند رہیں گے۔
یورپی رہنماؤں کی جانب سے فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ وہ ان خوفناک حملوں سے حیران اور پریشان ہیں۔
پولیس زرائع کے مطابق یہ حملہ آج پیر کے روز تقریبا 20 20 بجے (19:00 جی ایم ٹی) سیتنسٹیٹینگسس عبادت خانے کے قریب اس وقت شروع ہوا جب ایک مسلح شخص نے کیفے اور ریستوران کے باہر لوگوں پر فائرنگ کردی۔ خصوصی دستوں کے ارکان جلدی سے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ دوسرے پولیس اہلکار نے مجرم کو گولی مارنے سے پہلے ہی ایک پولیس اہلکار کو گولیوں کا نشانہ بنایا کہ جو خودکار رائفل ، پستول اور ایک مسچ سے لیس تھا۔