پاکستان کے مالیاتی شعبے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر کے الیکٹرک نے ملک کا پہلا ریٹیل صکوک متعارف کروایا ہے جسے اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ کیا گیا ہے۔ یہ ایک منفرد اسلامی سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے جو شریعت کے اصولوں کے مطابق سرمائے کے حصول کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس صکوک کے ذریعے عام افراد کو موقع دیا گیا ہے کہ وہ ایک جاری کاروبار میں نفع و نقصان کی بنیاد پر شراکت دار بن سکیں جو کہ مکمل طور پر اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت چلایا جائے گا۔
یہ ریٹیل صکوک پاکستان کی اسلامی مالیاتی مارکیٹ میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ اس کی بنیاد "مشارکہ (شرکت العقد)” پر رکھی گئی ہے جو کہ اسلامی شراکت داری کا ایک اصولی ماڈل ہے۔ اس میں سرمایہ کاروں کو کاروبار کا حقیقی حصہ دار بنایا جاتا ہے جس میں وہ نفع یا نقصان میں برابر کے شریک ہوتے ہیں بالکل ویسے جیسے کسی حقیقی کاروباری شراکت میں ہوتا ہے۔
صکوک کی اس پیشکش کے چند نمایاں پہلو درج ذیل ہیں: اس کا اجرا کے الیکٹرک لمیٹڈ کی جانب سے کیا گیا ہے جس کی مجموعی مالیت 3 ارب روپے تک ہے (جس میں ایک ارب روپے کا گرین شو آپشن بھی شامل ہے)۔ اس کا ڈھانچہ شریعت کے مطابق مشارکہ کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ہر صکوک کی قیمت 10,000 روپے ہے اور کم از کم سرمایہ کاری کی حد 50,000 روپے رکھی گئی ہے۔ اس کا دورانیہ ایک سال ہے اور منافع کی ادائیگی ماہانہ بنیادوں پر ہوگی جس میں دو درجے یعنی "ٹائر 1” اور "ٹائر 2” منافع شامل ہیں۔
سرمایہ کاروں کو منافع کی ادائیگی دو طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔ یا تو یہ رقم براہِ راست ان کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی یا اگر وہ کے الیکٹرک کے صارف ہیں تو انہیں اپنے بجلی کے بل میں اس کا ایڈجسٹمنٹ حاصل ہوگا۔ بل کی ایڈجسٹمنٹ کی سہولت صرف کراچی کے صارفین کو دستیاب ہوگی البتہ سرمایہ کاری پورے ملک اور بیرون ملک سے کی جا سکتی ہے۔ اس صکوک کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بیچا اور خریدا جا سکتا ہے اس طرح سرمایہ کار چاہیں تو سال کے دوران اپنا حصہ بیچ بھی سکتے ہیں۔
شریعت کی نگرانی کے حوالے سے اس پروڈکٹ کو مفتی علی اصغر صاحب کی سربراہی میں اسلامی اقتصادی مرکز (دار الافتاء اہلِ سنت) نے جانچا اور مکمل شرعی اصولوں کے مطابق قرار دیا ہے۔ اس صکوک کا ماڈل شراکت پر مبنی ہے جس میں کے الیکٹرک کمپنی اور سرمایہ کار دونوں کاروبار کے برابر کے شریک ہوں گے اور نفع و نقصان کی تقسیم شریعت کے مطابق طے شدہ تناسب سے ہوگی۔
منافع کی تقسیم دو درجات پر مشتمل ہے۔ پہلے درجے یعنی ٹائر 1 میں سرمایہ کاروں کو ہر ماہ ایک متعین شرح سے منافع دیا جائے گا جو کہ جاری کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی پر مبنی ہوگا۔ دوسرے درجے یعنی ٹائر 2 میں اگر حاصل شدہ منافع طے شدہ حد سے زیادہ ہو تو اس اضافی رقم کو سرمایہ کاروں میں تقسیم کرنے کے بجائے شریعت کے مشورے سے کسی فلاحی ادارے کو عطیہ کیا جائے گا۔
سرمایہ کاری کا عمل بہت آسان ہے۔ 28 جولائی کو کے الیکٹرک نے اس صکوک کا باضابطہ اعلان اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کیا۔ جلد ہی بینکوں کے ذریعے اس کے درخواست فارم دستیاب ہوں گے۔ دلچسپی رکھنے والے افراد اپنے متعلقہ بینک کے ذریعے "سنٹرل ڈپازٹری کمپنی” (CDC) میں اکاؤنٹ کھلوا کر سرمایہ کاری کے عمل کا آغاز کر سکتے ہیں۔
یہ صکوک روایتی سود پر مبنی بانڈز کا ایک اسلامی متبادل ہے۔ اس میں بینکوں کے مقابلے میں زیادہ منافع کی توقع ہے۔ خاص طور پر کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کے بل میں منافع کا ایڈجسٹمنٹ ایک نفع بخش سہولت ہے۔ اس کے ذریعے چھوٹے سرمایہ کار بھی بڑے منصوبوں میں حصہ لے سکتے ہیں جو کہ مالی شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔ یہ پروڈکٹ اسلامی فنانس اور حقیقی کاروباری دنیا کے درمیان خلا کو پُر کرنے میں مدد دیتی ہے۔
آخر میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ صکوک اور روایتی بانڈز میں بنیادی فرق یہ ہے کہ صکوک کسی حقیقی اثاثے یا کاروبار پر مبنی ہوتے ہیں جبکہ بانڈز ایک قرضی معاہدہ ہوتے ہیں جس میں سود لیا جاتا ہے۔ صکوک میں منافع کی بنیاد حقیقی نفع یا کرایے پر ہوتی ہے جبکہ بانڈز میں سود طے شدہ ہوتا ہے۔ صکوک مکمل طور پر شریعت کے اصولوں کے مطابق ہوتے ہیں جس میں نہ سود ہوتا ہے نہ جوئے کی گنجائش اور نہ ہی کسی قسم کی غیر یقینی۔