پاکستانی اداکارہ مہوش حیات اور بھارتی ریپر یو یو ہنی سنگھ کو برطانیہ میں اس وقت سخت تنقید کا سامنا ہے جب ایک میوزک ویڈیو میں بچوں کو جعلی بندوقیں تھامے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو جٹ محکمہ کے نام سے یوٹیوب پر نومبر 2024 میں ریلیز ہوئی تھی اور اب تک اسے 4 کروڑ کے قریب ویوز مل چکے ہیں۔ لیکن ویڈیو میں بچوں کو خودکار ہتھیاروں اور شاٹ گن جیسی جعلی بندوقوں کے ساتھ دکھانے پر تشدد کو فروغ دینے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
ویڈیو کے آخر میں چار بچے مہوش حیات کے کردار کے ساتھ شامل ہو کر کچھ مردوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔ اس منظر کی شوٹنگ برطانیہ کے ایسٹنر کیسل (ہیرفورڈشائر) اور برمنگھم سٹی سینٹر میں ہوئی تھی۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ مانویلا پرٹیجیلا (Stratford-upon-Avon کی نمائندہ) نے اس ویڈیو کے خلاف باقاعدہ شکایت یو کے ہوم آفس میں درج کروائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت مہوش حیات اور ہنی سنگھ پر برطانیہ میں داخلے کی پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو دونوں کو ایکسکلوژن آرڈر کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا جو عموماً خفیہ رکھا جاتا ہے۔
مہوش حیات نے ان الزامات کو بے بنیاد اور قیاس آرائی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کو ایسی خبروں کی اشاعت سے قبل حقائق کی تصدیق کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام جھوٹی معلومات کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب یو یو ہنی سنگھ، جو بھارت کے مشہور ہپ ہاپ گلوکار ہیں اور ان پر ایک نیٹ فلیکس ڈاکیومنٹری بھی بن چکی ہے انہوں نے اب تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ویڈیو کی ہدایت کاری مہیر گلاٹی نے کی تھی جبکہ برطانیہ کی بلو بلنگ پروڈکشن ہاؤس نے شوٹنگ کے لیے لوگسٹک سپورٹ فراہم کی۔ کمپنی کے بانی ویپل کمار شرما کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے صرف انتظامی کام سنبھالا تھا ویڈیو کی تخلیق یا ہدایت کاری سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
تنقید صرف سیاستدانوں تک محدود نہیں رہی۔ شیخ پال صلاح الدین آرمسٹرانگ جو کہ ایک مسلم اسکالر اور نوجوانوں کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن ہیں نے بھی ویڈیو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا:
"میں تقریباً 20 سال سے نوجوانوں کے ساتھ کام کر رہا ہوں، اور یہ دیکھ کر شدید مایوسی ہوئی کہ برطانوی بچوں کو گینگ جیسے مناظر میں جعلی ہتھیاروں کے ساتھ دکھایا جا رہا ہے۔ یہ آرٹ نہیں بلکہ خطرناک تشدد کی ترویج ہے۔”
انہوں نے چائلڈ پروٹیکشن اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ویڈیو کی تحقیقات کریں۔ تاہم برطانیہ کا میڈیا ریگولیٹر Ofcom یوٹیوب جیسی آن لائن ویڈیوز پر مکمل اختیار نہیں رکھتا۔
متنازعہ بننے کے بعد بی بی سی ایشین نیٹ ورک پر یہ گانا اب مزید نشر ہونے کے لیے زیرِ غور نہیں ہے۔ بی بی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہر گانے کو اس کی موسیقی، معیار اور سامعین کی دلچسپی کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے اور یہ گانا اب ان معیار پر پورا نہیں اترتا۔
ابھی تک یو کے ہوم آفس، ویسٹ مڈلینڈز پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : سلمان خان کی صحت سے متعلق حیران کن انکشافات