منگل کے روز لاہور ہائی کورٹ نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کو موٹر وے پر مبینہ طور پر لاپرواہی سے گاڑی چلانے کے کیس میں حفاظتی ضمانت دے دی ہے۔ جسٹس شہباز رضوی نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو 5 مئی تک گرفتار کرنے سے روک دیاہے۔
یہ مقدمہ 19 اپریل کو چکری تھانے، راولپنڈی میں درج کیا گیا تھا جب ڈکی بھائی نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ گاڑی چلاتے ہوئے اپنے پاؤں ڈیش بورڈ پر رکھے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ ایف آئی آر میں انہیں انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والا** قرار دیا گیا جس سے نہ صرف ان کی جان بلکہ سڑک پر دوسروں کی جان بھی خطرے میں پڑی۔ ان پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 279(خطرناک ڈرائیونگ) اور نیشنل ہائی وے سیفٹی آرڈیننس 2000 کے آرٹیکل 67 (ہائی وے پر خطرناک ڈرائیونگ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈکی بھائی نے تسلیم کیا کہ ویڈیو اصلی ہے لیکن انہوں نے کچھ الزامات کو گمراہ کن قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے پاؤں ڈیش بورڈ پر تھے لیکن اسٹیئرنگ پر نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں سوتے ہوئے دکھانے کا الزام بھی درست نہیں ہے کیونکہ ایک آنکھ بند تھی لیکن دوسری کھلی ہوئی تھی اور وہ ویڈیو میں بات بھی کر رہے تھے اور ہدایات دے رہے تھے۔
انہوں نے اس ویڈیو کو ایک بے مقصد غلطی قرار دیا ہے لیکن یہ وضاحت بھی کی کہ جس گاڑی میں وہ سفر کر رہے تھے اس میں آٹو اسٹیئرنگ اور خودکار بریکنگ جیسی جدید خصوصیات موجود تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی خود رفتار طے کرتی ہے لین میں رہتی ہے اور آگے گاڑی آجائے تو خود ہی بریک لگا دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اس بات کا خیال رکھ رہے تھے کہ آگے کوئی گاڑی نہ ہو۔
ڈکی بھائی نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی جواز پیش نہیں کر رہے بلکہ صرف اپنا مؤقف بتا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : رجب بٹ ایک بار پھر متنازع : توہین مذہب کے تحت مقدمات درج