حکومت پاکستان نے جھوٹے خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سائبر کرائم قوانین میں ترمیم کرنے کی تجویز دی ہے جس کے تحت 5 سال قید یا 10 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ تجاویز پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 میں تبدیلی کے طور پر پیش کی گئی ہیں، جن کا مقصد ڈیجیٹل دنیا میں جھوٹ اور نفرت انگیز مواد کا خاتمہ کرنا ہے۔
سائبر کرائم قوانین میں ترامیم
مجوزہ ترامیم کے تحت “ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی” قائم کی جائے گی جو جھوٹے مواد کی شناخت اور اسے ہٹانے کے اختیارات رکھے گی۔ اس اتھارٹی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ ریاستی اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، یا عام شہریوں کے خلاف نفرت انگیز مواد کو بلاک کرے۔
جھوٹے مواد کی سزا
نئی ترامیم کے تحت وہ افراد جو آن لائن جھوٹ پھیلاتے ہیں یا عوام میں خوف و ہراس پیدا کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جھوٹے الزامات، دھمکی آمیز پیغامات، اور مذہبی یا نسلی منافرت کو بھی قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔
حکومت کا مؤقف
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی جیسی سیاسی جماعتیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے جھوٹے مواد پھیلا رہی ہیں جو قومی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ترامیم پر خدشات کا اظہار کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے مترادف ہو سکتی ہیں۔