کرم ایجنسی، خیبرپختونخوا، حالیہ دنوں میں شدید قبائلی جھڑپوں کا شکار رہی۔ ان جھڑپوں میں مختلف علاقوں جیسے باغان، الیزئی، اور دیگر دیہات شامل تھے۔ ان تنازعات میں تقریباً 75 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔
کرم جنگ بندی کی تفصیلات
حکومتی جرگہ کی کوششوں کے بعد کرم میں لڑنے والے قبائل کے درمیان 7 دن کی جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں فریقین ایک دوسرے کے قیدیوں اور جاں بحق افراد کی لاشوں کو واپس کریں گے۔
حکومت کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر سیف، نے اس جنگ بندی کی تصدیق کی۔ اس جرگہ نے کرم میں موجود شیعہ اور سنی عمائدین سے ملاقاتیں کیں اور تنازع کو ختم کرنے کے لئے تجاویز پیش کیں۔
ماضی کے تنازعات کے برعکس، حالیہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب لوئر کرم کے علاقے میں مسافروں کی ایک گاڑی پر حملہ ہوا، جس میں 45 افراد ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے نے علاقے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا اور متعدد جوابی حملے ہوئے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم اجلاس بلایا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت امن قائم کرنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔ ان کے مطابق، مسئلے کو جرگہ کے ذریعے پشتون روایات کے تحت حل کیا جائے گا۔