اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی بہن اور دیگر قریبی رشتہ دار شہید ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کے مطابق منگل کے روز غزہ میں ہونے والے تین اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی بہن سمیت 24 افراد شہید ہو گئے۔ رہائشیوں کے مطابق، اسرائیلی ٹینکوں نے گزشتہ رات رفح کے اندرونی علاقوں میں مزید پیش قدمی کی اور کئی مکانات کو تباہ کر دیا۔
خبررساں ادارے کے مطابق، منگل کے روز ہونے والے فضائی حملوں میں سے دو حملے غزہ شہر کے دو اسکولوں پر کیے گئے، جن میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ تیسرا حملہ الشاطی کیمپ میں ایک گھر پر کیا گیا، جس میں 10 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسرائیلی فوج نے الشاطی کیمپ میں جس مکان کو نشانہ بنایا، وہاں حماس کے سربراہ کی بہن اور دیگر قریبی رشتہ دار مقیم تھے۔ اس حملے میں نہ صرف ہنیہ کی بہن بلکہ ان کے خاندان کے دیگر افراد بھی شہید ہو گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے نتیجے میں حماس کے سربراہ کے تین بیٹے اور پوتے پوتیوں سمیت کئی رشتہ دار پہلے ہی شہید ہو چکے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کے خاندان کو نشانہ بنانا اسرائیلی فوج کی ایک واضح حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد حماس کی قیادت کو کمزور کرنا ہے۔
غزہ میں جاری جنگ نے وہاں کے شہریوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ رہائشی علاقوں پر بمباری اور فضائی حملے نہ صرف جانی نقصان کا باعث بن رہے ہیں بلکہ عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں، غزہ کے شہری مسلسل خوف و ہراس کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری اس تنازعے نے بین الاقوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ کئی ممالک نے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے اور دونوں فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ معصوم شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔
ان حملوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جہاں پہلے ہی انسانی بحران موجود ہے۔ بین الاقوامی تنظیمیں اور حقوق انسانی کی تنظیمیں غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں، مگر جاری حملوں کی وجہ سے ان کی راہ میں رکاوٹیں حائل ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری اس جنگ کی وجہ سے نہ صرف غزہ بلکہ پورے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے، اور اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔