وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنا پڑا، اور یہ موجودہ حالات کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے دور میں جنوبی پنجاب کا بجٹ زیادہ اور ملازمتوں کا حصہ بھی زیادہ تھا۔ جنوبی پنجاب میں لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت کوٹہ زیادہ تھا اور وزیراعلیٰ روزگار اسکیم میں بھی جنوبی پنجاب کا کوٹہ 10 فیصد زیادہ رکھا گیا۔ پنجاب نے اپنے وسائل سے وہ منصوبے بھی مکمل کیے جو وفاق کے ذمہ داریوں میں شامل تھے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ پاکستان ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے خاتمے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ کرپشن ہوتی تھی اور یہ سب اراکین کو معلوم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اخراجات میں کمی کے بارے میں معلومات ایک ڈیڑھ ماہ میں سامنے لائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنا پڑا اور یہ موجودہ معاشی حالات کی ضرورت تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جب ہمیں آئی ایم ایف کا جواب موصول ہوگا، تو ہم پیسٹی سائیڈ سے متعلق معاملات پر جواب دیں گے اور امید ہے کہ خوشخبری سنائیں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں حکومت نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25 کا 85 کھرب خسارے پر مشتمل 188 کھرب 87 ارب کا بجٹ پیش کیا، جس کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب مقرر کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن جاری ہے اور بجٹ پر بحث کی جا رہی ہے۔