حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈز کی میعاد میں 30 جون 2024 تک توسیع کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جنہوں نے ابھی تک رضاکارانہ طور پر پاکستان نہیں چھوڑا ہے۔
تفصیکات کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان پی ایم ہاؤس میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ کابینہ نے بتایا کہ اس توسیع کا مقصد پی او آر کارڈ ہولڈرز کو پاکستان میں قیام کے دوران اسکولوں، بینک اکاؤنٹس اور دیگر سہولیات تک رسائی کے قابل بنانا ہے۔
واضح رہے کہ ان پی او آر کارڈ ہولڈرز کو پاکستان میں کئی سالوں سے مقیم غیر قانونی افغانی شہریوں کی وطن واپسی کے پروگرام کے تیسرے مرحلے میں زبردستی ان کے ملک بھیجا جائے گا۔
پاکستان نے یکم نومبر سے اب تک وطن واپسی پروگرام کے پہلے مرحلے میں نصف ملین سے زائد افغانی مہاجرین کو واپس بھیجا ہے۔
زرائع کے مطابق دوسرے مرحلے کا مقصد افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) کے حامل مہاجرین کو واپس بھیجنا ہے۔
افغان مہاجرین کو پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (نادرا) کے ساتھ رجسٹر کرنے کے بعد 2017 میں حکومت پاکستان کی جانب سے اے سی سی فراہم کیے گئے تھے۔
انسداد منشیات کے مقدمات کے لئے علیحدہ عدالت کا قیام
وزارت قانون و انصاف کے مشورے پر، وفاقی کابینہ نے صوبہ بلوچستان میں انسداد منشیات کے مقدمات سے نمٹنے کے لیے مکران ڈویژن میں ایک اضافی خصوصی عدالت کے قیام کی منظوری دی ہے۔
اس خصوصی عدالت کا دائرہ اختیار پنجگور، کیچ، گوادر، حب اور لسبیلہ کے اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔ کابینہ نے حکام کو خصوصی عدالت میں بہترین جج تعینات کرنے اور موثر پراسیکیوشن کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
علاوہ ازیں اجلاس کے دوران وفاقی سیکرٹری داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی کارروائیوں کی پیشرفت پر کابینہ کو بریفنگ دی۔
سیکرٹری ایوی ایشن نے اجلاس میں پاکستان کے ائیر پورٹس بالخصوص لاہور اور کراچی میں سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے کیے گئے حالیہ اقدامات سے آگاہ کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ائیر پورٹس پر سروس کاؤنٹرز کو بڑھا دیا گیا ہے اور سہولیات کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔