پاکستانی فلمی صنعت میں ایک بار پھر فلمیں بننے کا تناسب بڑھ رہا ہے جو کہ مثبت اشارہ ہے تاہم اس کے معیار کے لئے ابھی جدوجہد کرنا باقی ہے۔ آئیے آج ہم فلم ‘منی بیک گرنٹی’ کا جائزہ لیتے ہیں۔
منی بیک گرنٹی کی کہانی
اس فلم کے کہانی نویس فیصل قریشی ہیں۔ یہ ایک نہایت عمدہ ہدایت کار اور لکھاری ہیں۔
اس فلم میں بینک کے باہر موجود ایسے افراد کو دکھایا گیا ہے جو مل کر بینک لوٹنے کا منصوبہ تیار کرتے ہیں۔ اس کہانی میں بینک کے سربراہ بننے کی جنگ، کرسی حاصل کرنے کی دوڑ، سیاسی جنگ، جاسوسی، امتیازی سلوک، اختیارات کی جنگ، عوام سے لوٹ مار وغیرہ وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کہانی کسی بینک کی نہیں بلکہ کسی ملک اور معاشرے کی ہے۔
فلم کیسی ہے؟
یہ فلم ظاہر میں تو بہت مزاحیہ ہے اور آپ اسے دیکھ کر ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوجائیں گے۔
یہ فلم دیکھتے ہوئے ایک درد مند شخص کو محسوس ہو گا کہ کہ جن باتوں پر رونا چاہیے، سینما میں لوگ اس پر ہنستے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | کامران اکمل کی بابر اعظم پر تنقید
یہ بھی پڑھیں | بنوں: باپ نے چار بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی
فلم کی خامیاں
فلم شروع ہوتے ہی کچھ ایسے خراب فریمز دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے کیمرہ مین کے ہاتھ میں رعشہ ہو۔ اس کی واضح مثال یہ ہے کہ باورچی خانے کے مناظر میں کیمرہ جھولے لیتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
فلم کی اداکاری کیسی رہی؟
فلم میں کم از کم آدھے فنکاروں نے اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ اس کی ایک بڑی مثال سابق کرکٹر وسیم اکرم اور ان کی بیگم صاحبہ ہیں جنہوں نے ایکٹنگ کی بجائے اوور ایکٹنگ کی۔