پاکستان کو دی جانے والی امداد
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعرات کو ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد واشنگٹن کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد پر امریکا کا شکریہ ادا کیا ہے۔
وزیر اور آرمی چیف نے محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک ایچ چولیٹ سے الگ الگ ملاقاتوں میں امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔
آرمی چیف سے ملاقات میں دونوں حکام نے "باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون” پر تبادلہ خیال کیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان "امریکہ کے ساتھ دو طرفہ مصروفیات اور ملٹی ڈومین پائیدار تعلقات” کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ دونوں اطراف نے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس میں پاکستان سات درجے نیچے آ گیا
یہ بھی پڑھیں | ایچ ای سی کا طلباء کے لئے بڑا اعلان
دوسری جانب دورہ کرنے والے حکام نے پاکستان میں جاری سیلاب سے ہونے والی تباہی پر دکھ کا اظہار کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے لیے امریکہ کی حمایت کی پیشکش بھی کی۔ معززین نے علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا اور پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعاون بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔
فوج کے میڈیا ونگ نے کہا کہ آرمی چیف نے واشنگٹن کی طرف سے اس کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے پاکستان کے عالمی شراکت داروں کی مدد اہم ہوگی۔
امریکی وفد کو سیلاب کے اثرات
” بلاول بھٹو کی امریکی وفد کو سیلاب کے اثرات پر بریفنگ ”
دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول نے قونصلر کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے امریکی حکومت کی جانب سے حمایت اور یکجہتی کے بھرپور اظہار کو سراہا۔
پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار نے امریکی اہلکار کو حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کیا۔ "اس وقت، حکومت جان بچانے کے لیے فوری طور پر بچاؤ اور راحت کی کوششوں میں پوری طرح مصروف ہے۔
بلاول بھٹو نے امریکی ایلکار کو بتایا کہ ایک ہی وقت میں، غذائی تحفظ، صحت اور معیشت پر طویل مدتی اثرات سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ لاکھوں متاثرین کی بحالی، تعمیر نو، کمیونٹیز کی تعمیر نو اور معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے بہت زیادہ وسائل درکار ہوں گے۔