پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے صدر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس کی آج کی کارروائی میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خصوصی عدالت کے سینٹرل جج اعجاز حسن اعوان نے منظور کرلی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کی وجہ سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے جس میں وہ وزارت عظمیٰ کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
عدالت نے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 11 اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی پراسیکیوٹنگ ٹیم بھی مذکورہ درخواست پر دلائل کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہوئی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
یہ بھی پڑھیں | سوشل میڈیا پر مریم نواز کی فیک ویڈیوز اپلوڈ کرنے والا شخص گرفتار
اس سے قبل کی کارروائی میں عدالت نے شہباز شریف کو عدالت میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ دینے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس وقت عدالت نے شہباز شریف کی ذاتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کر لی تھی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی جس میں شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی استدعا کی گئی تھی کہ اس بنیاد پر کوئی قانون سازی نہیں کی گئی کہ ملزم کو ضمانت کے مرحلے پر عدالت سے غیر حاضر رہنے کی رعایت دی جائے۔
ضمانت منسوخی کی درخواست
ایف آئی اے کے نمائندوں نے خصوصی سنٹرل کورٹ کے جج کے روبرو درخواست جمع کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہباز کئی بار اس عدالت سے غیر حاضر رہے، بعض اوقات اپنی بیماری کی وجہ سے، بعض اوقات سیاسی سرگرمیوں میں مصروفیات کی وجہ سے، جو کہ قطعی طور پر جائز نہیں اور قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔