وفاقی حکومت کے سینئر نمائندوں نے ایک روز قبل کانفرنس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی تقریروں پر تنقید کی تھی ،جس پر انہوں نے اس بات پر اعتراض اٹھایا تھا کہ انہوں نے ریاستی اداروں اور 2018 کے انتخابات کو غیر ضروری نشانہ بنا کر بے بنیاد تنازعہ کھڑا کیا ہے۔
اختلاف کی جماعتوں نے ایک دن پہلے ہی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے ایک نئے اتحاد کا اعلان کیا تھا جس کے تحت انہوں نے کہا تھا کہ وہ موجودہ حکومت کو ختم کرنے کے لئے متحد ہوجائیں گے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نواز شریف جنہوں نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس سے خطاب کیا تھا۔ کل کانفرنس میں اپنی تقریر کے دوران ‘فٹ’ نظر آ رہے تھے۔
یہ بات شبلی فراز کی جانب سے اسلئے کہی گئی کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بیماری کا بہانہ لگا کر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور نا ہی لندن سے واپس پاکستان آئے ہیں۔ حزب اختلاف کی کانفرنس کو ٹی وی پر براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کی اجازت دینے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے خود فیصلہ کیا تھا کہ حزب اختلاف کے قائد نواز شریف ، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی تقریریں بغیر کسی رکاوٹ کے نشر کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ مولانا فضل الرحمن کی تقریر بھی نہیں روکنا چاہتے تھے لیکن پیپلز پارٹی نے خود ہی ایسا کیا تھا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمان نے خود ہی سنسر ہونے پر اپوزیشن جماعتوں ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے پھر سوال کیا کہ نواز شریف 2018 کے عام انتخابات کے انعقاد کو شک میں کیوں لا رہے ہیں جبکہ ان انتخابات پر کبھی بھی کوئی شک نہیں کیا جس نے انہیں ماضی میں تین بار اقتدار میں لایا تھا۔ انہوں نے نواز شریف کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دےد یا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد بے ضابطگیوں سے متعلق الیکشن کمیشن میں 413 درخواستیں دائر کی گئیں جبکہ 2018 کے انتخابات کے بعد صرف 299 درخواستیں داخل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے صرف 90 قومی اسمبلی کے انتخابات کے خلاف تھے اور ان میں سے بیشتر پی ٹی آئی کے امیدواروں نے دائر کی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز انتخابات کو بدنام اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ ان کی اپنی پارٹی ہار گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسا کرکے کسی طرح سے پاکستان کی مدد نہیں کررہے ہیں۔