پشاور کے جوڈیشنل کملیکس میں کمرہ عدالت کے اندر ایک خالد نامی شخص نے توہین رسالت کے ملزم طاہر احمد نسیم کو موقع پر دوران سماعت قتل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق قتل کے اس واقعے کے بعد عدالت میں ہونے والے تمام مقدمات کی سماعت معطل کر دی گئی جبکہ پولیس نے کمرہ عدالت کو حراست میں لے لیا اور خالد نامی شخص کو بھی گرفتار کر لیا۔
فائرنگ کے اس واقعے کے بعد عدالت میں بھگدڑ مچ گئی اور پولیس کی جانب سے کمرہ عدالت کو سیل کر دیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق توہین رسالت کے ملزم طاہر احمد نسیم کی عمر 56 سالہ تھی جبکہ توہین عدالت سے متعلقہ کیس عدالت میں زیر سماعت تھا کہ اس دوران ایک نوجوان کمرے میں داخل ہوا اور اور توہین رسالت کے مجرم طاہر احمد نسیم پر فائرنگ کر دی جس کے بعد طاہر احمد نسیم نے موقع پر ہی دم توڑ دیا۔
بعد از واقعہ پولیس نے خالد نامی شخص کو گرفتار کر لیا جس کے بعد خالد نے اعتراف قتل بھی کیا۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر زرائع سے معلوم کر رہی ہے کہ خالد نامی شخص کو پستول کہاں سے ملی۔
مقتول طاہر نسیم احمد جن کے خلاف توہین رسالت کا کیس تھا ان کی یوٹیوب اور فیسبک پر کئی وڈیوز زیر گردش ہیں جس میں مقتول خود کو نبی اور الہام ہونے کا دعوی کر رہا ہے۔ مقتول ایک وڈیو میں کہہ رہا ہے کہ مجھ سے اللہ براہ راست مخاطب ہوتا ہے جبکہ میں ظلی بروزی نبی بھی ہوں بلکل اسی طرح جس طرح مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھا۔
زرائع کے مطابق مقتول طاہر نسیم پر 2018 سے توہین رسالت کا کیس چل رہا تھا جبکہ ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ عدالت کی جانب سے نہیں سنایا گیا تھا۔ مقتول طاہر احمد نسیم کے خلاف نوشہرہ کے رہائشی شخص نے تھانہ سرہند میں تحریری درخواست دی تھی کہ مقتول طاہر احمد نسیم نے مختلف وڈیوز میں توہین رسالت کا ارتکاب کیا ہے۔