سال 2024 کے امریکی انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد ان کے پاکستان اور بالخصوص تحریک انصاف کے معاملات پر ہونے والے اثرات پر کئی لوگ تبصرہ کر رہے ہیں۔ خصوصاً عمران خان کے حامی جو یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ پاکستانی سیاست پر اثر انداز ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ چانکہ ٹرمپ دوبارہ منتخب ہو گئے ہیں تو کیا یہ جیت عمران خان کی سیاست یا ان کی رہائی کے امکانات میں کوئی کردار ادا سکتی ہے۔
عمران خان اور ٹرمپ کی مماثلتیں
عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کو اپنے اپنے ممالک میں غیر روایتی لیڈر کے طور پر مقبول رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور دونوں نے اپنے ملک میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ اپنایا ہے۔ عمران خان اور ٹرمپ کے درمیان 2019 میں واشنگٹن میں ملاقات کے دوران گرم جوشی اور تعریف کا تبادلہ بھی ہوا تھا جس سے عمران خان کے حامیوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ٹرمپ عمران خان کے قریبی ہیں۔
امریکی سیاست میں تبدیلیوں کا پاکستان پر اثر
امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے کچھ افراد ٹرمپ کی جیت کو پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر مثبت اثرات کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ عمران خان کے حامیوں کا خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے معاملات پر زیادہ توجہ نہیں دی اور شاید ٹرمپ کے انتخاب سے امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی آسکتی ہے جو عمران خان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم، امریکی خارجہ پالیسی ماہرین کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے تعلقات محض ایک صدر کی تبدیلی سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات زیادہ تر سیکیورٹی اور علاقائی مفادات پر مبنی ہوتے ہیں، جو طویل المدتی حکمت عملی کا حصہ ہوتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت اور امریکہ کا کردار
پاکستان کی کمزور معیشت کے باعث آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے عالمی اداروں پر امریکی اثر و رسوخ اہم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکہ اپنی معاشی طاقت کا استعمال کرکے پاکستانی معیشت کو متاثر کر سکتا ہے، لیکن یہ تبدیلیاں فوری اور عمران خان کی سیاسی صورتحال کے لئے براہ راست نہیں ہو سکتیں۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کی داخلی سیاست میں براہ راست مداخلت کرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ تاہم یہ ایک حقیقت میں پاکستان میں ٹرمپ اگر کسی سیاسی رہنما کو کچھ پسند کرتے ہیں تو وہ عمران خان ہیں۔ اس حوالے سے کچھ نا کچھ فائدہ بہرحال تحریک انصاف یا عمران خان کو ہو سکتا ہے۔