پاکستان میں جمعرات کو تیل کی قیمتوں میں 30 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ شاید اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے جس کی وجہ گزشتہ کئی مہینوں میں سیاسی وجوہات کی بناء پر گزشتہ اود موجود حکومت کا تیل کی قیمتوں کو نا بڑھانا تھا۔ تیل کی قیمتوں میں ان اضافے کے بعد حکمران جماعت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پر رہا ہے جبکہ لوگ مختلف سوال بھی پوچھتے نظر آ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ روس سے اگر معاہدہ کرتے تو تیل سستا مل جانا تھا لیکن اس حکومت نے روس سے بات چیت کو آگے نہیں بڑھایا ہے۔ مزید عمران خان نے دعوی کیا کہ انڈیا میں تیل سستا ہونے کی وجہ ان کا روس سے سستا تیل خریدنا ہے۔
انڈیا کا روس سے سستا تیل خریدنا اس وقت زیادہ زیر بحث اس لئے بھی ہے کہ پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں 30 روپے کے ہوشربا اضافہ ہوا ہے جبکہ بھارت نے تقریبا ساڑے نو روپے تک کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آئیے سوشل میڈیا کی اس بحث کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا انڈیا میں کم قیمت تیل کی وجہ روسی تیل ہے یا حقیقت کچھ اور ہے؟
انڈین وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ روز بتایا کہ حکومت 22 مئی سے پیٹرول اور ڈیزل سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں میں بھی کمی کر رہی ہے۔
ان کے مطابق مرکزی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی ایکسائز ڈیوٹی میں بالترتیب آٹھ اور چھ روپے فی لیٹر کی کمی کر دی ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت میں ساڑھے نو روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں سات روپے تک کمی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں | سری لنکا دیوالیہ کیوں ہوا؟ جانئے 5 اہم چیزیں جن سے پاکستان کو بچنا چاہیے
یاد رہے کہ انڈیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کا انحصار مرکزی حکومت اور دیگر ریاستوں کے ٹیکسوں پر ہوتا ہے۔
یہ کمی درحقیقت حکومت کی جانب سے ریلیف کے طور پر دی گئی ہے۔
نرملا سیتا رمن نے اس اعلان کے ساتھ ٹویٹر پر بتایا کہ اس استثنی کے بعد حکومت کو ایک لاکھ کروڑ روپے کا خسارہ ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے ایک سیاسی کھیل قرار دیا ہے۔
ترجمان کانگریس پارٹی لل رندیپ سنگھ سورجے والا نے کہا کہ حکومت عوام کو کتنا بیوقوف بنائے گی؟ بہت زیادہ اضافہ کر کے تھوڑی سی کمی کرنا عوام کو بےوقوف بنانے کے مترادف ہے۔