جون 04 2020: (جنرل رپورٹر) پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے کورونا کیسز اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے یہاں تک کہ ایک ہی دن میں 3 ارکان اسمبلی کی اموات کورونا سے چکی ہے– وفاق میں بھی کورونا کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی بجائے سختی پر غور شروع کر دیا ہے
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کہتے ہیں کہ عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نا کیا تو کورونا سے بہت زیادہ اموات ہونے کا خطرہ ہے ساتھ ہی کورونا سے متاثرین کی تعداد میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے– اگر ایسا ہوا تو حکومت مجبور ہو جائے گی کہ سخت لاک ڈاؤن کرے- جو مسافر بسیں حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا نہیں ہوں گی انہیں بند کر دیا جائے گا
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کے معاملے میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی- انہوں خبردار کیا ہے کہ پورے ملک میں اس حوالے سے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کے لئے سخت انتظامات کئے جا رہے ہیں- بہت جلد باقاعدہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائیوں کا آغاز کریں گے- ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا بریفنگ کے دوران کیا
زرائع کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے ٹریڈ یونینز کے کہنے پر کاروبار کھولے ہیں تو اب ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا- کیسز کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے کاروائی کی جائے گی– جو تاجر احتیاطی تدابیر و انتظامات پر عمل نہیں کر رہے ان سے سختی سے پیش آیا جائے گا- انہوں نے چیف سیلیکٹرز سے گفتگو کرتت ہوئے کہا کہ ہم نے ٹریڈ یونینز کے کہنے پر کاروبار کھولے ہیں لیکن اب انہی کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے کورونا پھیل رہا ہے
انہوں نے تاجروں کو خبردار کیا کہ سختی کے ساتھ ہر صورت ایس او پیز پر عمل درآمد کروایا جائے گااور اس معاملے میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی