کورونا باعث دنیا بھر کی معیشتوں کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ آئی ایم ایف نے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث جو بحران پیدا ہوا ہے اس کی 100 سالوں میں مثال نہیں ملتی۔ اس وقت عالمی معیشت کو 100 سالہ بدترین بحران کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف نے کورونا وائرس کے پیش نظر ہونے والی غیر معمولی تباہی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے باعث دنیا بھر کی معیشتوں کو شدید دھچکا لگا ہے اور ان دو برس میں عالمی معیشت کو 12 ہزار ارب ڈار کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے انی رپورٹ میں بتایا کہ کورونا کے باعث دنیا کی جی ڈی پی اس سال 4۰9 فیصد تک سکڑ گئی ہے جبکہ اس جیسے بحران کی پچھلی کئی صدیوں میں بھی مثال نہیں ملتی۔
پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق آئی ایم ایف کا کہنا ہے رواں برس پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح مائنس 0۰4 جبکہ اگلے سال 1 فیصد رہے گی۔ اس سے پہلے آئی ایم ایف نے جو اندازہ لگایا تحھا وہ اس سے ڈبل تھا جبکہ اب موجودہ کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف نے اپنے اندازے میں نصف حد تک کمی کر دی ہے۔
اپنی جاری کردہ رپورٹ میں آئی ایم ایف نے لکھا ہے کہ کورونا کے باعث دنیا بھر میں کڑوڑوں لوگ بےروزگار ہوئے ہیں جبکہ فی الحال بہتری نظر بھی نہیں آ رہی ہے۔ آئی ایف نے چین کو واحد ملک قرار دیا کہ جو اس سال بھی ترقی کرے گا تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس کی ترقی کی شرح بھی رواں برس بس ایک فیصد ہو گی۔ دنیا کے کئی ممالک کو کساد بازی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ یہ شدید معاشی بحران ہو گا جو 2008-9 کے بحران سے بھی شدید تر ہو گا ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی معیشت 8 فیصد تک سکڑ جائے گی جبکہ جاپان کی معیشت میں بھی 7 فیصد تک کمی آئے گی اسی طرح دیگر یورپ ریاستوں سمیت اٹلی، اسپین اور برطانیہ وغیرہ کی معیشتیں بھی سکڑ جائیں گی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس بحران کا زیادہ اثر غریب ممالک کو ہو گا اور ان کی غربت سے نکلنے کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچے گا۔