کراچی والوں کے لئے سیلابی بارش کیا کم تھی کہ لمبے عرصے تک کی لوڈشیڈنگ نے مزید برا حال کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کلفٹن، ڈیفینس اور دیگر درجنوں علاقوں اور کالونیوں میں جہاں پانی کی عدم نکاسی سے شہری پریشان ہیں وہیں بجلی بھی لمبے عرصے غائب ہے۔ شہریوں کی جانب سے شارع فیصل اور کالا پل سمیت دیگر بیشتر علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے اپنی فون کال پر شکایات سننے کے بجائے موت کی خبر یا ایمرجنسی اطلاع کی ٹون لگا دی ہے جبکہ مسلسل کوشش کے باوجود کے الیکٹرک کے ترجمان سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔
زرائع کے مطابق کل رات 12 بجے جو شکایات موصول ہوئیں اس کے مطابق کلفٹن کے بلاک 2،5 اور 7 کو بجلی سے محروم ہوئے مکمل ایک دن ہو گیا ہے جبکہ بلاول ہاؤس کے اطراف کی آبادی بھی بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ کا شکار ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ پریس کلب کراچی بھی پچھکے 2 دن سے بجلی کی سہولت سے محروم ہے۔ اس کے علاوہ گلشن اقبال، سعدی ٹاؤن اور ملیر کے بیشتر علاقے بھی بجلی بھی محروم ہیں۔
بجلی کی کہانی تو چلتی آ رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ شدید بارشوں کے باعث شہر کراچی کا انفراسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے جس کے باعث ایک فٹ سے لے کر 4 فٹ تک بڑے بڑے کھڈے پڑ گئے ہیں جو کہ اب حادثات کی وجہ بن رہے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اب تک اس کا کوئی عارضی حل بھی نہیں کیا گیا ہے نا ہی کسی قسم کے کام کا آغاز کیا گیا ہے۔
اس سے پہلےماضی میں جب ایسی صورتحال ہوتی تھی تو انتظامیہ کی جانب سے پتھر اور بجری کا مکسر ڈال دیا جاتا تھا تا کہ عارضی طور پر گزارا ہو سکے اور حادثات سے بچا جا سکے مگر اس دفعہ ابھی تک کوئی ایسا عارضی اقدام بھی نہیں کیا گیا ہے۔ جبکہ گہرے کھڈوں سے حادثات کا آغاز ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔