پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے 2024 میں کیے گئے اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹوں کے نتیجے میں آٹھ ایتھلیٹس پر پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ پانچ دیگر ایتھلیٹس کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ پی ایس بی کے ترجمان کے مطابق، گزشتہ سال کل 140 اینٹی ڈوپنگ ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 13 ایتھلیٹس کے نتائج مثبت آئے۔
ڈوپنگ کے خلاف کارروائی اور مقصود شفافیت
یہ کریک ڈاؤن کھیلوں میں شفافیت کو فروغ دینے اور ممنوعہ کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے استعمال کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے۔ پی ایس بی کا کہنا ہے کہ اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور سخت کارروائیاں جاری رہیں گی۔
پابندی کا سامنا کرنے والے ایتھلیٹس
پابندی کا شکار ہونے والے ایتھلیٹس مختلف کھیلوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں پانچ ویٹ لفٹنگ، ایک باڈی بلڈنگ، ایک سائیکلنگ اور ایک ایتھلیٹکس کے کھلاڑی شامل ہیں۔
ویٹ لفٹنگ
- فرقان احمد – دو سال کی پابندی
- جمیل اختر – تین سال کی پابندی
- محمد یوسف – تین سال کی پابندی
- غلام حسین شاہد – چار سال کی پابندی
- ارسلان رؤف – تین سال کی پابندی
دیگر کھیل
- سائیکلنگ – نتالیہ خان – تین سال کی پابندی
- ایتھلیٹکس – انیس خان – تین سال کی پابندی
- باڈی بلڈنگ – کاشف شاہ – چار سال کی پابندی
زیرِ تفتیش ایتھلیٹس
علاوہ ازیں، شاٹ پُٹر مہنور دوگر اور مڈل ڈسٹنس رنر ربیلہ فاروق کے ڈوپنگ ٹیسٹ بھی مثبت آئے ہیں اور ان کے خلاف مزید تادیبی کارروائی جاری ہے۔ اس کے علاوہ، اسپرنٹر نوید انجم، ویٹ لفٹر ملک سبحان اور حماد علی کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف مزید سماعت ابھی باقی ہے۔
پی ایس بی کا عزم
پی ایس بی کے ترجمان نے کہا کہ "ہم کھیلوں میں کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی برداشت نہیں کریں گے۔ ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی۔”
پاکستانی کھلاڑیوں کا ماضی میں بھی ڈوپنگ اسکینڈل
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستانی ایتھلیٹس کو ڈوپنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ 2010 میں بھی آٹھ پاکستانی ایتھلیٹس ڈوپنگ ٹیسٹ میں ناکام ہوئے تھے اور انہیں دو سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کے علاوہ، 2024 میں ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (WADA) نے پاکستان کو اینٹی ڈوپنگ قوانین کی عدم تعمیل پر واچ لسٹ میں شامل کر لیا تھا، جس سے ملک کے کھیلوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا۔
کھیلوں میں شفافیت ضروری
یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں اینٹی ڈوپنگ قوانین کے سخت نفاذ اور ایتھلیٹس کی تعلیم و تربیت پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے اور ملک کی ساکھ کو نقصان نہ پہنچے۔