پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے واجبات، قرضے اور بقایا جات کلیئر ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن کے تمام مالی خسارے اور قرضے ختم کر دیے گئے ہیں جس کی وجہ اسے نجکاری سے قبل ود ہولڈنگ کمپنی کو منتقل کرنا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو پی آئی اے کی بیلنس شیٹ کی کلیئرنس کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔
حالیہ پیش رفت کے بعد، پی آئی اے ہوابازی کے شعبے میں بڑے کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری کا ایک پرکشش موقع بن گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ پی آئی اے کے پاس 20 ممالک میں 170 ہفتہ وار پروازوں کے روٹس ہیں جن میں 1.5 لاکھ مسافر پی آئی اے کے ذریعے سعودی عرب جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے خریداروں سے 3 مئی تک بولیاں مانگی گئی ہیں۔
حکومت پاکستان صرف پی آئی اے کے شعبہ ہوا بازی کی نجکاری کرنا چاہتی ہے اور قومی پرچم بردار کمپنی کے 51 فیصد شیئرز فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے جبکہ 49 فیصد شیئرز کی ملکیت حکومت کے پاس رہے گی۔
حکام نے بتایا کہ پی آئی اے کا انتظامی کنٹرول بھی 51 فیصد شیئرز خریدنے والی کمپنی کے پاس رہے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر سمیت تین خلیجی ممالک نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اس معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ تینوں ممالک کی کمپنیوں نے پی آئی اے کے لیے معاہدے پر بات چیت کے لیے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا ہے۔
پاکستان نے قومی ائیرلائن کے حوالے سے تین خلیجی ممالک کے حکام کو بریفنگ بھی دی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے منصوبے کے اختتام کے بعد سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن فروخت کی جائے گی۔