پی آئی اے طیارہ حادثہ کی ابتدائی رپورٹ آ گئی، رپورٹ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر ہوا بازی سروس خان کی جانب سے پیش کی گئی۔ رپورٹ میں پائلٹ مورد الزام کا شکار، جعلی پائلٹس کی بھی نشاندہی ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر ہوا بازی غلام سروس خان نے پی آئی حادثہ کی ابتدائی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی اس میں بتایا گیا کہ پائلٹس کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا انہوں نے پرواز پر کم توجہ دی اور کورونا پر زیادہ گفتگو کی۔ وہ کچھ زیادہ ہی اور کانفیڈینس کا شکار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ طیارہ حادثہ کے ذمہ دار پائلٹ، معاون پائلٹ اور ائیر کنٹرولر ہیں۔
وفاقی وزیر نے ابتدائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ لینڈنگ کے وقت جہاز 2500 فٹ کی بجائے 7220 فٹ کی بلندی پر موجود تھا۔ جب جہاز نے دوبارہ ٹیک آف کیا تو پی آئی اے جہاز کے دونوں انجنوں کو بہت نقصان پہنچ چکا تھا۔ بتایا گیا کہ لینڈنگ گئیر کے بغیر جہاز تین دفعہ رن وے سے ٹچ ہوا جس سے کافی نقصان ہو چکا تھا۔ مزید برآں بتایا گیا کہ ائیر بلو اور بھوجا ائیر کے حادثات کی وجہ بھی پائلٹس ہی تھے۔ پائلٹس کچھ زیادہ ہی خود اعتمادی کا شکار دکھائی دے رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب ملک بھت کے پائلٹس کی ڈگریاں چیک کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی ہے 262 پائلٹس کے لائسنس ہی جعلے ہیں۔ انہوں نے خود امتحان نہیں دیا ہے۔ ہم دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کل کل پائلٹس کی تعداد کو دیکھا جائے تو 40 فیصد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔
اس وقت ملک بھر میں مجموعی طور پر 860 پائلٹس ہیں جبکہ ان تمام کے امتحانات کے ٹیسٹ کی ری چیکنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 262 پائلٹس نے خود امتحان نہیں دئیے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سےبڑھ کر بدقسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ 262 پائلٹس کو جعلی لائسنس بنوا کر دئیے گئے یہ ہم سب کے لئے انتہائی شرم کا مقام ہے ہم دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان سب ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو گی بلکہ اس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ اس کی 1960 اور 70 والی شان و شوکت کو بحال کریں گے۔
یاد رہے کہ کراچی پہ آئی اے طیارہ حادثے میں 97 مسافر و عملہ شہید ہوئے جبکہ طیارہ گرنے سے زمین پر موجود ایک بچی بھی شہید ہوئی۔ 29 گھر تباہ ہوئے اور زمین پر موجود دو افراد زخمی ہوئے۔ حکومت کی جانب سے نوے مسافروں کے اہل خانہ کو دس لاکھ روپے فی خاندان دئیے گئے۔