پنجاب یونیورسٹی نے لاہور میں اپنے ہاسٹلز سے غیر قانونی رہائشیوں کو نکالنے کے لیے مقامی پولیس کے تعاون سے ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہے۔ اس کارروائی کے نتیجے میں 600 طلباء کے لیے جگہ خالی ہو چکی ہے جنہیں ہاسٹل کی سہولت کی ضرورت تھی۔
یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق ہاسٹلز میں سینکڑوں غیر متعلقہ افراد رہائش پذیر تھے جو باقاعدہ داخل شدہ طلباء کا حق مار رہے تھے۔ اب تک تقریباً 300 مارننگ پروگرام کے طلباء کو ہاسٹل کے کمرے الاٹ کیے جا چکے ہیں اور یونیورسٹی مزید 300 طلباء کو جلد جگہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ہاسٹل آفسز ہفتے کےروزبھی کام کر رہے ہیں تاکہ الاٹمنٹ کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ کارروائی کے دوران کچھ کمروں سے شراب اور کرسٹل میتھ جیسی خطرناک منشیات بھی برآمد ہوئیں۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ بعض طلباء تنظیمیں ان غیر قانونی قبضوں کے پیچھے تھیں اور انہوں نے ہاسٹل کے کمروں کو کرائے پر دینے کا غیر قانونی دھندہ بنا رکھا تھا۔
ان غیر قانونی رہائشیوں کی جانب سے انورٹر اے سی ہیٹرز اور آئرن جیسے بھاری بجلی والے آلات کے استعمال سے یونیورسٹی کو لاکھوں روپے کے بجلی کے بلز کا نقصان ہو رہا تھا۔
اس کے علاوہ ہاسٹل فیس نہ دیے جانے کے باعث پنجاب یونیورسٹی کو ہر سال تقریباً 2 کروڑ روپے کا مالی نقصان بھی ہو رہا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ صرف 2,000 روپے ماہانہ کے عوض سب سے سستی رہائش فراہم کرتی ہے اور میرٹ پر مبنی پالیسیوں اور پرامن تعلیمی ماحول کی مکمل پابند ہے۔ جو لوگ امن خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور تمام معاملات کو منصفانہ انداز میں نمٹایا جا رہا ہے