پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی شدت نے حکام کو فوری اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ جیسے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے جس کے نتیجے میں حکومت نے “گرین لاک ڈاؤن” اور دیگر سخت حفاظتی تدابیر نافذ کر دی ہیں۔
اسموگ ایمرجنسی کی وجوہات
ماہرین کے مطابق اسموگ کی بنیادی وجوہات میں درج ذیل عوامل شامل ہیں:
• فصلوں کی باقیات کو جلانا۔
• دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں۔
• ناقص معیار کا ایندھن۔
• تعمیراتی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گردوغبار۔
• صنعتوں کی غیر معیاری اخراجی نظام۔
پنجاب حکومت کا سموگ میں کمی کے لئے حفاظتی اقدامات
پنجاب حکومت نے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
1. گرین لاک ڈاؤن کا نفاذ
آلودگی کے زیادہ شکار علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں، چارکول یا کوئلے سے کھانا پکانے، اور کمرشل جنریٹرز کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
2. عوامی مقامات کی بندش
تمام پارکس، عجائب گھر، کھیل کے میدان اور دیگر عوامی مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ لاہور اور ملتان میں دس دن کے لئے تعمیراتی کام بند کر دئیے گئے ہیں۔
3. سخت چیکنگ
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ضبط کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
4. آن لائن تعلیم کا آغاز
پنجاب کے سکول 24 نومبر تک بند رہیں گے جبکہ لاہور اور ملتان کی یونیورسٹیز بھی آن کائن کلاسز کا انعقاد کریں گی۔
5. کاروباری اوقات کی پابندی
ریسٹورینٹس کو رات 4 بجے اور شادی ہالز کو رات 10 بجے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ریسٹورینٹس کی جناب سے رات چار سے آٹھ بجے تک ٹیک اوے سروس جاری رکھی جا سکتی ہے۔
حکومت نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، ماسک پہنیں اور بچوں کو آلودہ ماحول سے محفوظ رکھیں۔ اس کے علاوہ دھواں پیدا کرنے والی سرگرمیوں کی شکایت کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی فراہم کی گئی ہے۔
موجودہ حالات اور متوقع اثرات
لاہور کی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 676 تک پہنچ چکی ہے، جو عالمی سطح پر خطرناک ترین ہے۔ ماہرین کے مطابق اگلے ہفتے اسموگ کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے حکومت اسموگ کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن طویل مدتی بہتری کے لیے مزید جامع پالیسیوں کی ضرورت ہے۔