حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت نے سیاسی مظاہروں اور عوامی احتجاجات کے پیش نظر صوبے بھر میں اسکولوں اور کالجوں کی بندش کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجات کے بعد کیا گیا ہے جو صوبے میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے سبب ہو رہے ہیں۔ صوبائی حکومت نے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کی بندش کا حکم دیا ہے تاکہ امن و امان کو برقرار رکھا جا سکے۔
لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں پی ٹی آئی کے مظاہروں نے سیاسی کشیدگی کو بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے سڑکیں بلاک ہو گئی ہیں اور عوامی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئی ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے، حکومت نے نہ صرف اسکول اور کالجز بند کرنے کا فیصلہ کیا بلکہ شہر میں احتجاجی جلسوں پر بھی پابندی عائد کی ہے تاکہ مزید بدامنی سے بچا جا سکے۔
مزید برآں، پنجاب حکومت نے عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی لگا دی ہے اور خاص طور پر لاہور اور راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
تعلیمی اداروں کی بندش کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے مختلف امتحانات کو بھی مؤخر کر دیا ہے۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ صرف میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز کھلی رہیں گی جبکہ دیگر تمام ادارے بند رہیں گے۔ عوام کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور عوامی اجتماعات سے گریز کریں۔
اس فیصلے کا مقصد نہ صرف تعلیمی اداروں کو محفوظ رکھنا ہے بلکہ صوبے میں عمومی طور پر امن و امان کو یقینی بنانا بھی ہے۔ مظاہروں کے دوران متعدد واقعات میں شہریوں کی جانوں کا ضیاع اور املاک کو نقصان پہنچا، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی، حکومت سندھ نے احتجاجی صورتحال کے باوجود اسکولوں کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، وہاں بھی حکومتی عہدیداروں نے اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔